آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
by وحشت کلکتوی

آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
یا مجھے محو تماشا دیکھیے

شوق کو ہنگامہ آرا دیکھیے
کاروبار حسرت افزا دیکھیے

رنگ گلزار تمنا دیکھیے
دل کشی ہائے تماشا دیکھیے

حسن ہے سو رنگ میں تحسیں طلب
دیدۂ حیراں سے کیا کیا دیکھیے

بزم میں اس بے مروت کی مجھے
دیکھنا پڑتا ہے کیا کیا دیکھیے

حسرت آنکھوں میں ہے لب خاموش ہیں
شیوۂ عرض تمنا دیکھیے

ہائے رے ذوق تماشائے جمال
خود تماشا ہوں تماشا دیکھیے

آپ نے پھر کر نہ دیکھا اس طرف
ہو گیا خون تمنا دیکھیے

اٹھتی ہیں نظریں مری کس شوق سے
مجھ کو ہنگام تماشا دیکھیے

حسرتوں کا ہائے رے دل میں ہجوم
آرزوؤں کا نتیجہ دیکھیے

سجدے کو بیتاب ہوتی ہیں جبیں
شوخئ نقش کف پا دیکھیے

میں ہوں اس ساقی کا دیوانہ جسے
دیکھیے جب مست صہبا دیکھیے

خاک میں کس دن ملاتی ہے مجھے
اس سے ملنے کی تمنا دیکھیے

کہتے ہیں کر لیں گے اس کافر کو رام
حضرت وحشتؔ کا دعویٰ دیکھیے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse