آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا
by بیخود موہانی

آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا
دنیا اجڑ گئی کہ مرا دل اجڑ گیا

اللہ کیسا تفرقہ مرنے سے پڑ گیا
میں ایک ساتھ سارے جہاں سے بچھڑ گیا

اب سوز دل کے ناز اٹھائے نہ جائیں گے
آنسو جہاں گرا وہیں ناسور پڑ گیا

مرنا پڑا کسے ترے ذوق گناہ سے
اے دل خبر بھی ہے کوئی غیرت سے گڑ گیا

آنکھوں میں اب تو اور بھی پھرتا ہے آشیاں
ہاں سن لیا بہار کا خیمہ اکھڑ گیا

وقت وداع دل پہ کچھ ایسی گزر گئی
اب تک خبر نہیں کہ میں کس سے بچھڑ گیا

وہ کون اور چیز ہے عاشق کا دل نہیں
جس دل میں بن کے نقش تمنا بگڑ گیا

قدرت نے ہاتھ چوم لئے اس کے وجد میں
جو نقش کائنات پر آئینہ جڑ گیا

دنیا کراہنے کی صدا بن کے رہ گئی
میں دل کو مرتے دیکھ کے آفت میں پڑ گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse