آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر
by فرحت کانپوری

آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر
دل ہی میں نہ رہ جاؤ آنکھوں سے نہاں ہو کر

ہاں لب پہ بھی آ جاؤ انداز بیاں ہو کر
آنکھوں میں بھی آ جاؤ اب دل کی زباں ہو کر

کھل جاؤ کبھی مجھ سے مل جاؤ کبھی مجھ کو
رہتے ہو مرے دل میں الفت کا گماں ہو کر

ہے شیخ کا یہ عالم اللہ رے بدمستی
آنکھوں ہی سے ظاہر ہے آیا ہے جہاں ہو کر

بدنامی و بربادی انجام محبت ہیں
دنیا میں رہا فرحتؔ رسوائے جہاں ہو کر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse