آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں
Appearance
آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں
دریا تیری رحمت کے یہ لہرائے ہوئے ہیں
اللہ ری حیاء حشر میں اللہ کے آگے
ہم سب کے گناہوں پہ وہ شرمائے ہوئے ہیں
میں نے چمن خلد کے پھولوں کو بھی دیکھا
سب آگے ترے چہرے کے مرجھائے ہوئے ہیں
بھاتا نہیں کوئی ، نظر آتا نہیں کوئی
دل میں وہی آنکھوں میں وہی چھائے ہوئے ہیں
روشن ہوئے دل پر تو رخسار نبی سے
یہ ذرے اسی مہر کے چمکائے ہوئے ہیں
شاہوں سے وہیں کیا جو گدا ہیں ترے در کے
یہ اے شاہ خوباں تری شہ پائے ہوئے ہیں
آئے ہیں جو وہ بے خودی ءِ شوق کو سن کر
اس وقت امیر آپ میں ہم آئے ہوئے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |