آمد سیلاب طوفان صداۓ آب ہے
Appearance
آمد سیلاب طوفان صداۓ آب ہے
نقش پا جو کان میں رکھتا ہے انگلی جادہ سے
بزم مے وحشت کدہ ہے کس کی چشم مست کا
شیشے میں نبض پری پنہاں ہے موج بادہ سے
دیکھتا ہوں وحشت شوق خروش آمادہ سے
فال رسوائی سرشک سر بہ صحرا دادہ سے
دام گر سبزے میں پنہاں کیجیے طاؤس ہو
جوش نیرنگ بہار عرض صحرا دادہ سے
خیمۂ لیلےٰ سیاہ و خانۂ مجنوں خراب
جوش ویرانی ہے عشق داغ بیروں دادہ سے
بزم ہستی وہ تماشا ہے کہ جس کو ہم اسدؔ
دیکھتے ہیں چشم از خواب عدم نکشادہ سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |