آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے
by افسر میرٹھی

آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے
یا ساری عمر کی راحت ہے یا ساری عمر کا رونا ہے

شاید تھا بیاض شب میں کہیں اکسیر کا نسخہ بھی کوئی
اے صبح یہ تیری جھولی ہے یا دنیا بھر کا سونا ہے

تدبیر کے ہاتھوں سے گویا تقدیر کا پردہ اٹھتا ہے
یا کچھ بھی نہیں یا سب کچھ ہے یا مٹی ہے یا سونا ہے

ٹوٹے جو یہ بند حیات کہیں اس شور و شر سے نجات ملے
مانا کہ وہ دنیا اے افسرؔ صرف ایک لحد کا کونا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse