آشنا ہو کر تغافل آشنا کیوں ہو گئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آشنا ہو کر تغافل آشنا کیوں ہو گئے
by اختر شیرانی

آشنا ہو کر تغافل آشنا کیوں ہو گئے
باوفا تھے تم تو آخر بے وفا کیوں ہو گئے

اور بھی رہتے ابھی کچھ دن نظر کے سامنے
دیکھتے ہی دیکھتے ہم سے خفا کیوں ہو گئے

ان وفاداری کے وعدوں کو الٰہی کیا ہوا
وہ وفائیں کرنے والے بے وفا کیوں ہو گئے

کس طرح دل سے بھلا بیٹھے ہماری یاد کو
اس طرح پردیس جا کر بے وفا کیوں ہو گئے

تم تو کہتے تھے کہ ہم تجھ کو نہ بھولیں گے کبھی
بھول کر ہم کو تغافل آشنا کیوں ہو گئے

ہم تمہارا درد دل سن سن کے ہنستے تھے کبھی
آج روتے ہیں کہ یوں درد آشنا کیوں ہو گئے

چاند کے ٹکڑے بھی نظروں میں سما سکتے نہیں
کیا بتائیں ہم ترے در کے گدا کیوں ہو گئے

یہ جوانی یہ گھٹائیں یہ ہوائیں یہ بہار
حضرت اخترؔ ابھی سے پارسا کیوں ہو گئے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse