آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے
by احقر جھانسوی

آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے
رہ کر زمیں پہ کرتے ہیں بات آسماں سے ہم

جینے کی کچھ خوشی ہے نہ مرنے کا کوئی خوف
آزاد اس طرح ہوئے ہر دو جہاں سے ہم

غالب ہے دل پہ جوش و ذوق سخن مرے
درجہ میں کم نہیں کسی آتش‌ زباں سے ہم

ستر برس کی عمر جوانوں سے بڑھ کے جوش
اس راز کو چھپائے ہیں اہل جہاں سے ہم

احباب نکتہ سنج سخنداں چلے گئے
احقرؔ ہیں اب لگے فقط ہندوستاں سے ہم

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse