آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
by شاہ مبارک آبرو

آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے

دل دوانہ ہو گیا ہے دیکھ یہ صبح بہار
رسمسا پھولوں بسا آیا انکھوں میں نیند ہے

شیر عاشق آج کے دن کیوں رقیباں پے نہ ہوں
یار پایا ہے بغل میں خانۂ خورشید ہے

غم کے پیچھو راست کہتے ہیں کہ شادی ہووے ہے
حضرت رمضاں گئے تشریف لے اب عید ہے

عید کے دن رووتا ہے ہجر سیں رمضان کے
بے نصیب اس شیخ کی دیکھو عجب فہمید ہے

سلک اس کی نظم کا کیوں کر نہ ہووے قیمتی
آبروؔ کا شعر جو دیکھا سو مروارید ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse