آج بے آپ ہو گئے ہم بھی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آج بے آپ ہو گئے ہم بھی
by آرزو لکھنوی

آج بے آپ ہو گئے ہم بھی
آپ کو پا کے کھو گئے ہم بھی

دانے کم تھے دکھوں کی سمرن میں
تھوڑے موتی پرو گئے ہم بھی

دیر سے تھے وہ جس کے گھیرے میں
اسی جھرمٹ میں کھو گئے ہم بھی

جا کے ڈھونڈا کہاں کہاں نہ تمہیں
جب نہ پایا تو کھو گئے ہم بھی

نام جینے کا جاگنا رکھ کر
آج بے نیند سو گئے ہم بھی

روئیں گے گر تو جگ ہنسائی ہو
کرتے کیا چپ سے ہو گئے ہم بھی

ہائے رے آرزوؔ کی بے آسی
آپ بے بس تھے رو گئے ہم بھی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse