آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
by مرزا غالب

آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
ہے سوز جگر کا بھی اسی طور کا حال
تھا موجد عشق بھی قیامت کوئی
لڑکوں کے لیے گیا ہے کیا کھیل نکال


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.