آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
by تاباں عبد الحی

آئی بہار شورش طفلاں کو کیا ہوا
اہل جنوں کدھر گئے یاراں کو کیا ہوا

غنچے لہو میں تر نظر آتے ہیں تہہ بہ تہہ
اس رشک گل کو دیکھ گلستاں کو کیا ہوا

یاقوت لب ترا ہوا کیوں خط سے جرم وار
ظالم یہ رشک لعل بدخشاں کو کیا ہوا

اس جامہ زیب غنچہ دہن کو چمن میں دیکھ
حیراں ہوں میں کہ گل کے گریباں کو کیا ہوا

آنے سے تیرے خط کے یہ کیوں دل گرفتہ ہے
بتلا کہ تیری زلف پریشاں کو کیا ہوا

کیوں گرد باد سے یہ اڑاتا ہے سر پہ خاک
ہوں میں تو جائے قیس بیاباں کو کیا ہوا

روتے ہی تیرے غم میں گزرتی ہے اس کی عمر
پوچھا کبھی نہ تو نے کہ تاباںؔ کو کیا ہوا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.