آئینہ دیکھنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آئینہ دیکھنا
by سورج نرائن مہر

آئنہ دیکھنے کا شوق ہے وہ
اس کا ہر شخص مبتلا دیکھا
سامنے آئنے کے بن ٹھن کر
ہم نے احباب کو کھڑا دیکھا
کوئی موچھوں پہ تاؤ دیتا ہے
کوئی ڈاڑھی سنوارتا دیکھا
کوئی کپڑوں کو صاف کرتا ہے
کوئی منہ دیکھتا ہوا دیکھا
شانہ ہے یا برش ہے یا رومال
ہاتھ خالی نہ ایک کا دیکھا
شوق ہے عام جامہ زیبی کا
جس کو دیکھا ہے خود نما دیکھا
دیکھا سب نے ہی اپنا جسم و لباس
لیک یہ طرفہ ماجرا دیکھا
دیکھنے سے کبھی نہیں سیری
روز گو چہرہ بارہا دیکھا
اپنی صورت کے سب ہیں شیدائی
سب کو اپنا فریفتہ دیکھا
صورت ظاہری مگر اے دوست
جس نے دیکھی ہے اس نے کیا دیکھا
دیکھنے والا اس کو کہتے ہیں
جس نے باطن بھی برملا دیکھا
دل کا آئینہ پاس ہے سب کے
صاف ایسا کم آئنا دیکھا
مجھ سے پوچھو تو وہ ہے نیک نصیب
جس نے یہ آئنہ ذرا دیکھا
صورت حال ہے خبر پائی
اور اپنا برا بھلا دیکھا
نطق و اطوار دین اور ایماں
سب کو جیسے ہیں برملا دیکھا
اور پھر لے کے سعی کا رومال
نقص جو جو کہ جا بہ جا دیکھا
اس کی اس طرح سے صفائی کی
کہ نہ آنکھوں نے پھر ذرا دیکھا
یہ ہے آئینہ دیکھنا اے دوست
دیکھا اس طرح تو بجا دیکھا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.