Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/37

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از نواحیسن نظامی کے لیے قانون بنایا ہے ۔ اسی طرح ہماری کانفرنس کو چاہئے کہ خواتین کی اصلاح کے لیے کوشش کرے ۔ ( ۴۷ ) یہ سوال ایسا ہے کہ اسکے جواب میں اگر یوری ایک کتاب لکھی جائے تو بھی جواب پورا نہ ہو ۔چند سطروں میں کیا لکھا جا سکتا ہے ؟ طبیعتیں یکساں نہیں ہوتیں جنکے لیے ایک ہی طریت و تدبیر کارگر ہو لیکن زیادہ تر جو دیکھا گیا ہے اور تجربہ سے معلوم ۔ ہوا ہے وہ یہی ہے کہ میاں بیوی دونوں کو چاہئے کہ ایک دوسرے کی خوشی کا خیال رکھیں۔ اور یہ خیال رکھیں کہ تمام عمر دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بسر کرنا ہے ۔ چاہے اچھی طرح ہو یا بری طرح اگر عمدہ برتاؤ آپس میں رہا تو زندگی راحت سے گزریگی در نہ جیتے جی دوزخ کا مزا آجائیگا ۔ بیوی کو چاہئے کہ میاں کے مزاج کو پہچانے اور اس کی مرضی کے خلافت کوئی بات نہ کرے اور میاں کو چاہئے کہ ہوی کی محبت کی قدر کرے اور اس کی دلجوئی کرے ۔ اگر کوئی موقعہ ایسا ہو کہ ایک کا مزاج تیزی پر ہو تو دوسرے کو چاہئے کہ نری کا برتاؤ کرے اور عقلمندی سے کام لے تاکہ کشیدگی اور رنجیش نے نہ پائے ہمیشہ محبت اور سلوک قائم رکھنے میں یہ تد بیرامیتی نا بہت ہوئی ہے * ۵ ) میاں بیوی کا معاملہ الیا ہے کہ تیسرے آدمی کو اس میں فل دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ عورتیں اپنی اس تنظیم بہن کی مدد بجز ننگ مشورے کے اور کسی طرح نہیں کرسکتیں ۔ مردوں کے ظلم ینے کے اکثر دیو سبب ہوتے ہیں ۔ ایک تو یہ ہے کہ بعض مرد