Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/17

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خواحسن نظامی اس کی قوم میواتی ہے ۔ حور بانو اور اس کے سب مرنے والے بھائی کو اسی نے پالا اور کھلایا تھا ۔ جب خواجہ بانو حسین کو نصیحت کرتیں یا تربیت کا کوئی قاعدہ برتنا چاہتی ہیں یہ عورت اپنی پرانی خراب فضیلت کے سبب اس کا اثر نجاڑ دیتی ہے ۔ گھر میں تو وہ انہیں کہتی مگر باہر جاکر حسین کے سامنے ایسی باتیں کرتی ہے جن سے تربیت کے قواعد بگڑ جاتے ہیں ۔ اگر ہم اس ماما کو بدل بھی دیں تب بھی تربیت کا نقص دور نہیں ہوسکتا کیونکہ گھر میں میرا نے خیال کے بزرگ مردوں اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ اور ان کے سامنے نئے قواعد تربیت کے اچھی طرح برتنے میں نہیں آ سکتے ہ یہی حال ہر گھر کا ہندوستان میں ہے ۔ اور بچوں کی تربیت پر لوگوں کی خراب ریموں اور عادتوں کے سبب عمدگی سے نہیں ہوسکتی ۔ اور اس کا علاج ہواے اسکے کچھ نہیں ہے کہ تعلیم کثرت سے پھیلے اور سب لوگ تربیت کی ضرورت سے واقف ہو جائیں * میں خود اور خواصبہ بانو یہ دعوے کرنے کے ناقابل ہیں کہ مسلی فائدہ مند تربیت کے قاعدے برتنے ہم کو آتے ہیں کیونکہ ہم دونوں کی ذاتی تربیت بھی پرانی عادتوں میں ہوئی ہے اور ہماری خصلتوں میں صد با کمزوریاں پائی جاتی ہیں ۔ یہ جو کچھ ہم لکھتے ہیں یہ سب قول ہے ۔ عمل کا حقہ بہت تھوڑا ہے ۔ اور یہ قول ان لڑکیوں کو عمل کے واسطے ہے جو آئندہ زمانہ میں آئینگی اور تعلیم کی اشاعت عام کے سبب ان کو موقع ہوگا کہ اس قول پر عمل کر کے بچوں کی اصلی فائدہ مند تربیت کریں * ، خصمت ۱۵