Page:Bagh-o-bahar-mir-amman-ebooks-12.pdf/7

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

( ه )

ہوئی ۔ نسب مرشد کے دل بہلانے کے واسطے امیر خسرو یہ قصہ ہمیشہ کہتے ۔ اور بیمار داری میں حاضر رہتے * اللہ نے چند روز میں شناوي - تب انھوں نے غسان صحت کے دن بہ دعا دی ۔ کہ جو کوئی اس قصے کو سے نیگا۔ خدا کے فضل سے مداحت رہیگا ۔ جب سے بہہ قصہ فارسی میں مروج ہوا • اب خداوند نعمت صاحب مروت نجیبون کے

1 قد روان - جان گلکرست صاحب نے لکہ ہمیشہ اقبال ا ن کا زیادہ رہے جب تک گنگا جمنا ہے ) لطف سے فرمایا کہ قصے کو تھینتھ ہند و ستا ني گفتگو اردو کے لوگ ہندو - سلمان - مرد - مان لڑکے بالے ۔ خاص و عام آپس میں بولتے چالتے ترجمه کرد • موافق حکم حضور کے حضور کے میں نے بھی اسی محاورے سے لکھنا شروع کیا جہمیں کوئی باتیں ہیں الله کرنا ہی *

گنہگار میراتی وتی والا پہلے اپنا احوال بهر عامي بیان کرنا ہی کہ میرے بزرگ با یون باد شاہ