Page:Asbab-e-Baghawat-e-Hind.pdf/31

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

Asbab-e-Baghawat-e-Hind
رسالہ اسباب بغاوت ہند
از سر سید احمد خان
صفحہ نمبر 29

پیدا دار کا نتہائی حصہ لینا پسند کیا اوراسی کو جاری کیا مگر سند ولسبت پختہ کردیا جس کا ذکرلا رڈ الغنشتر صاحب کی عمدہ تاریخ میں مندرج ا نے اور امین اکبری میں بھی اس کا بیان ہے اکبر نے اقسائم میں کے مقرر کئے :۔ اول قسم کی زمین ہے جس کا نام پوچ تھا اور ہر سالی کی جاتی تی برابر بالگذاری کا حصہ لیا جا تا تھا ؟ دوم قسم کی زمین میں کا نام پڑوتی تھا اور ہمیشہ کاشت نہ ہوتی تھی بلکہ چند سے واسطے اور بڑھانے کے چھوڑ دیتے تھے اس زمین سے انہیں سالوں کی بابت مانگذاری لیجاتی تھی میں میں وہ کاشت ہوتی تھی * سوم قسم کی زمین میں کا نام چھ تھا اور تین چار برس سے یے تر ددھی اور اس کی درستی کے لئے نیچ بھی درکار تو تھا اول سال زراعت میں پہنچہ ولیا جاتا تھا اور نچر بڑھتا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ پا بینچویں میں پورا ہوتا تھا ۔ چهارم قسم زمین میں کا نام پنجر تھا اور پانچ برس سے زیادہ یسے ترد دپرسی تھی * اور نبی ملایم شہیں تھیں اس نام ہندوسیت کا اقدیے بدلتا اس طرح یہ تھا کہ پیدا وار ہر بیگیہ کی اور ہرقسم زمین کی اوسط پر کے حساب سے غلہ کے وزن پر نکالی جاتی تفتیشدا میکہ پیچھے معلی کی اوسط پیدا وار نکالی اور تین من عقد اس جگہ کا کاشتکار سے لینا حصہ گورنمنٹ ٹھیر گیا پھرا وسط نرخ ناموں سے قیمت غلہ قرار بیٹی اور وہ نقدی اس بیگیہ کی ٹھرگئی پھر اس میں بڑی رفاہ بیٹی کہ اگر کاشت کا رجوش نقدی گرانی نرخ سمجھ کرتین من نلہ وید سے تو اس کو اختیار تھا۔ سرکاری بند وبست میں ان میں سے بہت