Page:Asbab-e-Baghawat-e-Hind.pdf/27

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

Asbab-e-Baghawat-e-Hind
رسالہ اسباب بغاوت ہند
از سر سید احمد خان
صفحہ نمبر 25

اس ایکٹ سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا تھا البنہ عیسائی مذہب جس نے

قبول کیا ہے وہ فائدہ مند ہوسکتا تھا اس سب سے لوگ خیال کرتے تھے کہ نمائدہ مداخلت مذہبی کے اس ایکٹ سے صاف ترغیب ہے ات ۱۵ منشاء درباب بیوہ بہنود کے رسوم مذہبی مخلاف التا تھا گو اس میں بڑی بڑی بھٹتیں ہوئیں اور موست بھی لئے ئے گرین ولوگ جو ند سب سے زیادہ پاسند رسم و رواج کیے ہیں سرا مکیٹ کو نہایت نا پسند کرتے تھویلکہ باعث اپنی تنگ ہوتا اور برما دیا ان کاچانتو تھےادریوں بدگمانی کرتے تو کہ پیٹ اس بلا سے عاری ہوا ہے کہبود کی بیوائیں تو مختار ہو جائیں اور جوچا ہیں سوکر نے لگیں ج منابطہ عورتوں کی نسل مختاری کا جو فوجداری عدالتوں میں عورتوں پھل جاری نا کسر قدرمندوستانیوں کی عزت اور آبرو اور رسم اور رواج میں نقصان جانتا تھا منکوحہ ٹوتیں تک فوجداری سے کار ہوئیں لیوں کی ولایتہ عورات پسر اٹھ گئی اور یہ باترین کے مذہبی ند انسان پہنچاتی تھیں دیوانی عدالت ، جو اس کا تدارک حوالہ کیا گیا تھا بلاستشنڈ کافی اورسفا بده تھا اور میں بات کا فی الفور تدارک ہونا از رویے نسب اور رسم ورواج کے چاہئے تھا وہ ایستا خیر اور جھمیلے مرڈالا گیا تاکہ زیادہ تر فساد اس سے بریا ہوتا تھا دیوانی کی ڈگریاست بابت دلا پانے زوجہ کے بہت ہی کم میں ہوئی ہونگی اکثر مقدمات ایسے نکلینے کہ عورت نے غاصب کے گھر دو دو تین تین بچے بھی تین لئے اور ہنوز مدعی اس کی نشاندہی کی تفسیر میں سرگرداں ہے * چند ایکٹ اور قانون ایسے ہیں گھن کی رو سے با سنتحد بعمر امین غلا وصف المذہب ہونے متخاصمین کے برخلاف ان کے مد کے مقدمات دب با مسم دیوانی عدالت سے نہیں ہوتے تھے ہما را میطلب نہیں ہے کہ ہماری خاصی نے ه ↓