عشق صادق نے دکھایا یہ اثر آپ سے آپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق صادق نے دکھایا یہ اثر آپ سے آپ (1870)
by منشی شیو پرشاد وہبی
324098عشق صادق نے دکھایا یہ اثر آپ سے آپ1870منشی شیو پرشاد وہبی

عشق صادق نے دکھایا یہ اثر آپ سے آپ
ہو گئی ان کو مرے دل کی خبر آپ سے آپ

چشم جاناں کی اگر یاد نہیں آئی ہے
آ گئے جوش پہ کیوں دیدۂ تر آپ سے آپ

کچھ مزہ پڑ گیا ہے ان کو کہ بے وجہ و سبب
وصل کی شب وہ کیا کرتے ہیں شر آپ سے آپ

خفتہ بختی مری دکھلاتی ہے تاثیر اپنی
بجنے لگتا ہے شب وصل گجر آپ سے آپ

نہ موذن نے اذاں دی نہ ابھی توپ چلی
دفعتاً بول اٹھا مرغ سحر آپ سے آپ

بخدا ان کی طرف سے نہیں کچھ خواہش تھی
جان کا اپنی کیا ہم نے ضرر آپ سے آپ

غیر کو تم نے بٹھایا تو نہیں پہلو میں
آج اٹھتا ہے یہ کیوں درد جگر آپ سے آپ

جذب الفت تری تاثیر کا تب قائل ہوں
دیں تو وہ بوسۂ لب مجھ کو مگر آپ سے آپ

للہ الحمد کیا آہ نے اتنا تو اثر
بے طلب وہ چلے آئے مرے گھر آپ سے آپ

ہوگی تاثیر جو نالوں میں تمہارے وہبیؔ
تو چلا آئے گا وہ رشک قمر آپ سے آپ


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%B9%D8%B4%D9%82_%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82_%D9%86%DB%92_%D8%AF%DA%A9%DA%BE%D8%A7%DB%8C%D8%A7_%DB%8C%DB%81_%D8%A7%D8%AB%D8%B1_%D8%A2%D9%BE_%D8%B3%DB%92_%D8%A2%D9%BE