5-سورة المائدہ
سورة المَائدة
ترجمہ احمد علی
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
اے ایمان والو! عہدوں کوپورا کرو تمہارے لیے چوپائے مویشی حلال ہیں سوائے ان کے جو تمہیں آگے سنائے جائیں گے مگر شکار کو احرام کی حالت میں حلال نہ جانو الله جو چاہے حکم دیتا ہے (۱) اے ایمان والو! الله کی نشانیوں کو حلال نہ سمجھو اور نہ حرمت والے مہینے کو اور نہ حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو اور نہ ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے پڑے ہوئے ہوں اور نہ حرمت والے گھر کی طرف آنے والوں کو جو اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشی ڈھونڈتے ہیں اور جب تم احرام کھول دو پھر شکار کرو اور تمہیں اس قوم کی دشمنی جو کہ تمہیں حرمت والی مسجد سے روکتی تھی اس بات کا باعث نہ بنے کہ زیادتی کرنے لگو اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو اور الله سے ڈرو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے (۲) تم پر مردار اور لہو اور سور کا گوشت حرام کیا گیا ہے اور وہ جانور جس پر الله کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے جو گلا گھوٹ کر یا چوٹ سے یا بلندی سے گر کر یا سینگ مارنے سے مر گیا ہو اور وہ جسے کسی درندے نے پھاڑ ڈالا ہو مگر جسے تم نے ذبح کر لیا ہو اور وہ جو کسی تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ کہ جوئے کے تیروں سے تقسیم کرو یہ سب گناہ ہیں آج تمہارے دین سے کافر نا امید ہو گئے سو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے پھر جو کوئی بھوک سے بیتاب ہو جائے لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو الله معاف کرنے والا مہربان ہے (۳) تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا چیز حلال ہے کہہ دو تمہارے واسطے سب پاکیزہ چیزیں حلا ل کی گئی ہیں اور جو شکاری جانور جسے شکار پر دوڑنے کی تعلیم دو کہ انہیں سکھاتے ہو اس میں سے جو الله نے تمہیں سکھایا ہے سو اس میں سے کھاؤ جو وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں اور اس پر الله کا نا م لو اور الله سے ڈرتے رہو بیشک الله جلد حساب لینے والا ہے (۴) آج تمہارے واسطے سب پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمہیں حلال ہے اور تمہارا کھانا انہیں حلال ہے اور تمہارے لیے پاک دامن مسلمان عورتیں حلال ہیں اوران میں سے پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہےجب ان کے مہر انہیں دے دو ایسے حال میں کہ نکاح میں لانے والے ہو نہ بدکاری کرنے والے اورنہ خفیہ آشنائی کرنے والے اورجوایمان سے منکر ہوا تو اس کی محنت ضائع ہوئی اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا (۵) اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ دھو لو اور ہاتھ کہنیوں تک اور اپنے سروں پر مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لو اور اگر تم ناپاک ہو تو نہا لو اور اگرتم بیمار ہو یا سفر پر ہو یا کوئی تم میں سے جائے ضرور سے آیا ہو یا عورتوں کے پاس گئے ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو اور اسے اپنے مونہوں او رہاتھوں پر مل لو الله تم پر تنگی کرنا نہیں چاہتا لیکن تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور تاکہ اپنا احسان تم پر پورا کرے تاکہ تم شکر کرو (۶) اور الله کا انعام جو تم پر ہوا ہے اسے یاد کرو اور اس کا عہد جس کا تم سے معاہدہ کیا ہے جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور مان لیا اور الله سے ڈرتے رہو الله دلو ں کی بات خوب جانتا ہے (۷) اے ایمان والو! الله کے واسطے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی کا باعث انصاف کو ہر گز نہ چھوڑو انصاف کرو یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے اور الله سے ڈرتے رہو جو کچھ تم کرتے ہو بے شک الله اس سے خبردارہے (۸) الله نے ایمان والوں سے اور جو نیک کام کرتے ہیں بخشش اور بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے (۹) اور جن لوگو ں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ دوزخی ہیں (۱۰) اے ایمان والو! الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب لوگو ں نے ارادہ کیا کہ تم پر دست درازی کریں پھر الله نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سےروک دیئے اور الله سے ڈرتے رہو اور ایمان والوں کو الله ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے (۱۱) اور الله نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا اور ہم نے ان میں سے بارہ سردار مقرر کیے اور الله نےکہا میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز کی پابندی کرو گے اور زکواة دیتے رہو گے اور میرے سب رسولوں پر ایمان لاؤ گے اور ان کی مدد کرو گے اور الله کواچھے طور پر قرض دیتے رہو گے تو میں ضرور تمہارے گناہ تم سےدور کردوں گا اور تمہیں باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں پھر جوکوئی تم میں سے اس کے بعد کافر ہوا وہ بے شک سیدھے راستے سے گمراہ ہوا (۱۲) پھر ان کی عہد شکنی کے باعث ہم نے اُن پر لعنت کی اوراُن کے دلوں کوسخت کر دیا وہ لوگ کلام کو ا سکے ٹھکانے سے بدلتے ہیں اور اس نصیحت سے نفع اٹھانا بھول گئے جو انہیں کی گئی تھی اور تو ہمشیہ ان کی کسی نہ کسی خیانت پر اطلاع پاتا رہے گا مگر تھوڑے ان میں سے سو انہیں معاف کر اور درگزر کر بے شک الله نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (۱۳) اورجو لوگ اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں ان سے بھی ہم نے عہد لیا تھا پھر وہ اس نصیحت سے نفع اٹھانا بھول گئے جو انہیں کی گئی تھی پھر ہم نے ان کے درمیان ایک دوسرے دشمنی اور بغض قیامت تک کے لیے ڈال دیا اور الله ان کا کیا ہوا انہیں جتلا دے گا (۱۴) اے اہلِ کتاب تحقیق تمہارے پاس ہمارا رسول آیا ہے جو بہت سی چیزیں تم پر ظاہر کرتا ہے جنہیں تم کتاب سے چھاپتے تھے اوربہت سی چیزوں سے درگزرکرتا ہے بے شک تمہارے پاس الله کی طرف سے روشنی اور واضح کتاب آئی ہے (۱۵) الله سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے اسے جو اس کی رضا کا تابع ہو اور انہیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے اور انہیں سیدھی راہ پر چلاتا ہے (۱۶) بے شک وہ کافر ہوئے جنہوں نے کہا الله تو وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے کہہ دے پھر الله کے سامنے کس کا بس چل سکتا ہے اگر وہ چاہے کہ مسیح مریم کے بیٹے اور اس کی ماں اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کر دے اور آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی سلطنت الله ہی کے واسطے ہے جو چاہے پیدا کرتا ہے اور الله ہر چیز پر قادر ہے (۱۷) اوریہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم الله کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہہ دو پھر تمہارے گناہوں کے باعث وہ تمہیں کیوں عذاب دیتا ہے بلکہ تم بھی اور مخلوقات کی طرح ایک آدمی ہو جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے سزا دے اور آسمانوں اور زمین اوران دونوں کے درمیان کی سلطنت الله ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۱۸) اے اہل کتاب تحقیق تمہارے پاس ہمارا پیغمبر آ یا جو تمہیں صاف صاف بتلاتا ہے ایسے وقت میں رسولوں کا سلسلہ موقوف تھا تاکہ تم یوں نہ کہنے لگو کہ ہمارے پاس کوئی خوشبخبری دینے والا اور ڈرانے والانہیں آیاسوتمہارےپاس خوشخبری دینے والااورڈرانےوالاآ گیا ہے اور الله ہر چیز پر قادر ہے (۱۹) اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہاکہ اے میری قوم الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم میں نبی پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ دیا جو جہان میں کسی کو نہ دیا تھا (۲۰) اے میری قوم اس پاک زمین میں داخل ہو جاؤ جو الله نے تمہارے لیے مقرر کر دی اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نقصان میں جا پڑو گے (۲۱) انہوں نے کہا اے موسیٰ بے شک وہاں ایک زبردست قوم ہے اور ہم وہاں ہرگز نہ جائیں گے یہاں تک کہ وہ وہاں سے نکل جائیں پھراگروہ وہاں سےنکل جائیں تو ہم ضرور داخل ہو ں گے (۲۲) الله سے ڈرنے والوں میں سے دو مردوں نے کہا جن پر الله کا فضل تھا کہ ان پر حملہ کر کے دروازہ میں گھس جاؤ پھر جب تم اس میں گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب ہو گے اور الله پر بھروسہ رکھو اگر تم ایمان دار ہو (۲۳) کہا اے موسیٰ ہم کبھی وہاں داخل نہیں ہو ں گے جب تک کہ وہ اس میں ہیں سو تو اور تیرا رب جائے اور تم دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھیں ہیں (۲۴) موسیٰ نے کہا اے میرے رب میرے اختیار میں تو سوائے میری جان اور میرے بھائی کے اور کوئی نہیں سو ہمارے درمیان اور اس نافرمان قوم کے درمیان جدائی ڈال دے (۲۵) فرمایا تحقیق وہ زمین ان پر چالیس بر س حرام کی گئی ہے اس ملک میں سرگرداں پھریں گے سو تو نافرمان قوم پر افسوس نہ کر (۲۶) تو اہلِ کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا قصہ صحیح طور پر پڑھکر سنا دے جب ان دونوں نے قربانی کی ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہو گئی اور دوسرے کی نہ ہوئی اس نے کہا میں تجھے مار ڈالوں گا اس نے جواب دیا الله پرہیز گاروں ہی سے قبول کرتا ہے (۲۷) اگرتو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا میں الله رب العالمین سے ڈرتا ہوں (۲۸) میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن جائے اور ظالموں کی یہی سزا ہے (۲۹) پھر اُسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے خون پر راضی کر لیا پھر اسے مار ڈالا پس وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گیا (۳۰) پھر الله نے ایک کوا بھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھلائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کس طرح چھپاتا ہے اس نے کہا افسوس مجھ پر اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر کرتا پھر پچھتانے لگا (۳۱) اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھا کہ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا اورجس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کی زندگی بخشی اورہمارے رسول ان کے پاس کھلے حکم لا چکے ہیں پھر بھی ان میں سے بہت لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں (۳۲) ان کی بھی یہی سزا ہے جو الله اوراس کے رسول سے لڑتے ہیں اورملک میں فساد کرنے کو دوڑتے ہیں یہ کہ انہیں قتل کیا جائے یا وہ سولی پر چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹے جائیں یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں یہ ذلت ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا عذاب ہے (۳۳) مگر جنہوں نے تمہارے قابو پانے سے پہلے توبہ کر لی تو جان لو کہ الله بخشنے والا مہربان ہے (۳۴) اے ایمان والو الله سے ڈرو اور الله کا قرب تلاش کرو اور الله کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ (۳۵) بے شک جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس دنیا بھر کی چیزیں ہوں اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو تاکہ قیامت کے عذاب سے بچنے کے لیے بدلہ میں دیں تو بھی ان سے قبول نہ ہوگا اوران کے لیے دردناک عذاب ہے (۳۶) وہ چاہیں گے ُکہ آگ سے نکل جائیں حالانکہ وہ اس سے نکلنے والے نہیں اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے (۳۷) اور چور خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو یہ ان کی کمائی کا بدلہ اور الله کی طرف سے عبرت ناک سزا ہے اور الله غالب حکمت والا ہے (۳۸) پھر جس نے اپنے ظلم کے بعد توبہ کی اور اصلاح کر لی تو الله اس کی توبہ قبول کر لے گا بے شک الله بخشنے والا مہربان ہے (۳۹) کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت الله ہی کے واسطے ہے وہ جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے بخش دے اور الله سب چیزوں پر قادر ہے (۴۰) اے رسول انکا غم نہ کر جو دوڑ کر کفر میں گرتے ہیں وہ لوگ جو اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں حالانکہ ان کے دل مومن نہیں ہیں اور وہ جو یہودی ہیں جھوٹ بولنے کے لیے جاسوسی کرتے ہیں وہ دوسری جماعت کے جاسوس ہیں جو تجھ تک نہیں آئی بات کو اس کےٹھکانے سے بدل دیتے ہیں کہتے ہیں کہ تمہیں یہ حکم ملے تو قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو بچتے رہنا اور جسے الله گمراہ کرنا چاہے سو تو الله کے ہاں ا سکے لیے کچھ نہیں کر سکتا یہ وہی لوگ ہیں جن کے دل پاک کرنے کا الله نے ارادہ نہیں کیا ان کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور آخرت میں بڑا عذا ب ہے (۴۱) جھوٹ بولنے کے لیے جاسوسی کرنے والے ہیں اور بہت حرام کھانے والے ہیں سو اگر وہ تیرے پاس آئیں تو ان میں فیصلہ کر دے یا ان سے منہ پھیر لے اور اگر تو ان سے منہ پھیر لے گا تو وہ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور اگر تو فیصلہ کرے تو ان میں انصاف سے فیصلہ کر بے شک الله انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۴۲) اور وہ تجھے کس طرح منصف بنائیں گے حالانکہ ان کے پاس تو تورات ہے جس میں الله کا حکم ہے پھر اس کے بعد ہٹ جاتے ہیں اور یہ مومن نہیں ہیں (۴۳) ہم نے تورات نازل کی کہ اس میں ہدایت اور روشنی ہے اس پر پیغمبر جو الله کے فرمانبردار تھے یہود کو حکم کرتے تھےاور اہل الله اورعلماء بھی اس لئے کے وہ الله کی کتاب کے محافظ ٹھرائےتھے اور اس کی خبر گیری پر مقرر تھے سوتم لوگو ں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے میں تھوڑا مول مت لو اور جو کوئی اس کے موافق فیصلہ نہ کر لے جو الله نے اتارا تو وہی لوگ کافر ہیں (۴۴) اور ہم نے ان پراس کتاب میں لکھا تھا کہ جان بدلے جان کے اور آنکھ بدلے آنکھ کے اور ناک بدلے ناک کے اور کان بدلے کان کے اور دانت بدلے دانت کے اور زخموں کا بدلہ ان کے برابر ہے پھر جس نے معاف کر دیا تو وہ گناہ سے پاک ہو گیا اور جو کوئی اس کے موافق حکم نہ کرے جو الله نے اتارا سو وہی لوگ ظالم ہیں (۴۵) اور ہم نے ان کے پیچھے انہیں کے قدموں پر عیسیٰ مریم کے بیٹے کو بھیجا جو اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور راہ بتانے والی اور ڈرنے والوں کیلئے نصیحت تھی (۴۶) اور چاہیئے کہ ابخیل والے اس کے موافق حکم کریں جو الله نےاس میں اتارا ہے اور جو چیز الله نے اتاری ہے جو شخص اس کے موافق حکم نہ کرے سو وہی لوگ نافرمان ہیں (۴۷) ہم نے تجھ پر سچی کتاب اتاری جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کے مضامین پر نگہبانی کرنے والی ہے سو تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو الله نے اتارا ہے اور جو حق تیرے پاس آیا ہے اس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کر ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور واضح راہ مقرر کر دی ہے اور اگر الله چاہتا تو سب کو ایک ہی امت کر دیتا لیکن وہ تمہیں اپنے دیے ہوئے حکموں میں آزمانا چاہتا ہے لہذا نیکیوں میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرو تو سب کو الله کے پاس پہنچنا ہے پھر تمہیں جتائے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے (۴۸) اور فرمایا کہ تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو الله نے اتارا ہے اوران کی خواہشوں کی پیروی نہ کر اوران سے بچتا رہ کہ تجھے کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو الله نے تجھ پر اتارا ہے پھر اگر یہ منہ موڑیں تو جان لو کہ الله کا اردہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں مصیبت میں مبتلا کرنے کا ہے اور لوگوں میں بہت سے نافرمان ہیں (۴۹) تو کیا پھر جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں حالانکہ جو لوگ یقین رکھنے والے ہیں ان کے ہاں الله سے بہتر اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں (۵۰) اے ایمان والو یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے تو وہ انہیں سے ہے الله ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا (۵۱) پھر تو ان لوگوں کو دیکھے گا جن کے دلوں میں بیماری ہے ان میں دوڑ کر جا ملتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر ہے کہ ہم پر زمانے کی گردش نہ آ جائے سو قریب ہے کہ الله جلدی فتح ظاہر فرماد ے یا کوئی اور حکم اپنے ہاں سے ظاہر کرے پھر یہ اپنے دل کی چھپی ہوئی بات پر شرمندہ ہوں گے (۵۲) اور مسلمان کہتے ہیں کیا یہ وہی لوگ ہیں جو الله کے نام کی پکی قسمیں کھاتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کے اعمال برباد ہو گئے پھر وہ نقصان اٹھانے والے ہو گئے (۵۳) اے ایمان والو جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا تو عنقریب الله ایسی قوم کو لائے گا کہ الله ان کو چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں مسلمانوں پر نرم دل ہوں گے اور کافروں پر زبردست الله کی راہ میں لڑیں گے اور کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ الله کا فضل ہے جسے چاہے دیتا ہے اور الله کشائش والا جاننے والا ہے (۵۴) تمہارا دوست تو الله اور اس کا رسول اور ایمان دار لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور وہ عاجزی کرنے والے ہیں (۵۵) اور جو شخص الله اور اس کے رسول اور ایمان داروں کو دوست رکھے تو الله کی جماعت وہی غالب ہونے والی ہے (۵۶) اے ایمان والو! ان لوگوں کو اپنا دوست نہ بناؤ جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے ان لوگو ں میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور کافروں کو اور الله سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو (۵۷) اور جب تم نماز کے لیے پکارتے ہو تو وہ لوگ اس کے ساتھ ہنسی اور کھیل کرتے ہیں یہ ا س واسطے کہ وہ لوگ بے عقل ہیں (۵۸) کہہ دو اے اہلِ کتاب تم ہم میں کون سا عیب پاتے ہو بجز اس کے کہ ہم الله پر ایمان لائے ہیں اوراس پر جو ہمارے پاس بھیجی گئی ہے اور اس پر جو پہلے بھیجی جا چکی ہے باوجود اس کے تم میں اکثر لوگ نافرمان ہیں (۵۹) کہہ دو میں تم کو بتلاؤں الله کے ہاں ان میں سے کس کی بری جزا ہے وہی جس پر الله نے لعنت کی اور اس پر غضب نازل کیا اور بعضوں کو ان میں سے بندربنایا اور بعضوں کو سور اورجنہوں نے شیطان کی بندگی کی وہی لوگ درجہ میں بدتر ہیں اور راہِ راست سے بھی بہت دور ہیں (۶۰) اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کافر ہی آئے تھے اور کافر ہی گئے اور الله خوب جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے تھے (۶۱) اور تو اُن میں سے اکثر کو دیکھے گا کہ گناہ پراور ظلم پر اور حرام کھانے پر دوڑتے ہیں بہت برا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں (۶۲) ان کے فقراء اور علماء گناہ کی بات کہنے اور حرام مال کھانے سے انہیں کیوں نہیں منع کرتے البتہ بری ہے وہ چیز جو وہ کرتے ہیں (۶۳) اور یہود کہتے ہیں الله کا ہاتھ بند ہوگیا ہے اُنہیں کے ہاتھ بند ہوں اور انہیں اس کہنے پر لعنت ہے بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہے خرچ کرتا ہے جو کلام تیرے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ اُن میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں زیادتی کا باعث بن گیا اور ہم نے ان کے درمیان قیامت تک عداوت اور دشمنی ڈال دی ہے جب کبھی لڑائی کے لیے آگ سلگاتے ہیں تو الله اس کو بجھا دیتا ہے یہ زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں اور الله فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا (۶۴) اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور ڈرتے تو ہم ان میں سے ان کی برائياں دور کر دیتے اور ضرور انہیں نعمت کے باغوں میں داخل کر تے (۶۵) اور اگر وہ تورات اور انجیل کوقائم رکھتے اور اس کو جو ان پر اُن کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے تو اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے کچھ لوگ ان میں سیدھی راہ پر ہیں اور اکثر ان میں سے برے کام کر رہے ہیں (۶۶) اے رسول جو تجھ پر تیرے رب کی طرف سے اترا ہے اُسے پہنچا دے اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہیں کیا اور الله تجھے لوگوں سے بچائے گا بے شک الله کافروں کی قوم کو راستہ نہیں دکھاتا (۶۷) کہہ دو اے اہل کتاب تم کسی راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم تورات اور انجیل اور جو چیز تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے قائم نہ کرو اور ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پرنازل ہوا ہے اُن میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زيادہ بڑھائے گا مگر انکار کرنے والاوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو (۶۸) بے شک جو مسلمان ہیں اور جو یہودی ہیں اور صائبی اور نصاریٰ جو کوئی الله اور قیامت پر ایمان لایا اور نیک کام کیے تو ان پر کوئی خوف نہیں ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۶۹) ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ وعدہ لیا تھا اور ان کی طرف کئی رسول بھیجے تھے جب کبھی کوئی رسول ان کے پاس وہ حکم لایا جو ان کے نفس نہیں چاہتے تھے تو ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کر ڈالا (۷۰) اور یہی گمان کیا کہ کوئی فتنہ نہیں ہوگا پھر اندھے اور بہرے ہوئے پھر الله نے ان کی توبہ قبول کی پھر ان میں سے اکثر اندھے اور بہرے ہو گئے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں الله دیکھتا ہے (۷۱) البتہ تحقیق وہ لوگ کافر ہوئے جنہوں نے کہا بے شک الله وہی مسیح مریم کا بیٹا ہی ہے حالانکہ مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل اس الله کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے بے شک جس نے الله کا شریک ٹھیرایا سو الله نے اس پر جنت حرام کی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا (۷۲) جنہوں نے کہا الله تین میں سے ایک ہے بے شک وہ کافر ہوئے حالانکہ سوائے ایک معبود کے اورکوئی معبود نہیں اور اگر وہ اس بات سے باز نہ آئيں گے جو وہ کہتے ہیں تو ان میں سے کفر پر قائم رہنے والوں کو دردناک عذاب پہنچے گا (۷۳) الله کے آگے کیوں توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہ نہیں بخشواتے اور الله بخشنے والا مہربان ہے (۷۴) مسیح مریم کا بیٹا تو صرف ایک پیغمبر ہی ہے جس سے پہلے اور بھی پیغمبر گزر چکے ہیں اور اس کی ماں ولی ہے وہ دونوں کھانا کھاتے تھے دیکھ ہم انہیں کیسی دلیلیں بتلاتے ہیں پھر دیکھووہ کہاں الٹے جا تے ہیں (۷۵) کہہ دو تم الله کر چہوڑ کر ایسی چیز کی بندگی کرتے ہو جو تمہارے نقصان اور نفع کے مالک نہیں اور الله وہی ہے سننے والا جاننے والا (۷۶) کہہ اے اہلِ کتاب تم اپنے دین میں ناحق زیادتی مت کرو اور ان لوگو ں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو اس سے پہلے گمراہ ہو چکے اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ سے دور ہو گئے (۷۷) بنی اسرائیل میں سے جو کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ بیٹے مریم کی زبان پر لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے گزر گئے تھے (۷۸) آپس میں برے کام سے منع نہ کرتے تھے جو وہ کر رہے تھے کیسا ہی برا کام ہےجووہ کرتے تھے (۷۹) تو دیکھے گا تو ان میں سے بہت سے لوگ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں انہوں نے کیسا ہی برا سامان اپنے نفسوں کے لیے آگے بھیجا اور وہ یہ کہ ان پر الله کا غضب ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہنے والے ہیں (۸۰) اور اگر وہ الله اور نبی پر اور اس چیز پر جواس کی طرف سے نازل کی گئی ہے ایمان لاتے تو کافروں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں (۸۱) تو سب لوگو ں سے زیادہ مسلمانوں کا دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائے گا اور تو سب سے نزدیک محبت میں مسلمانوں سے ان لوگوں کو پائے گا جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لیے اکہ ان میں علماء اور فقراء ہیں اور اس لیے کہ وہ تکبر نہیں کرتے (۸۲) اور جب اس چیز کو سنتے ہیں جو رسول پر اتری تو ان کی آنکھوں کو دیکھے گا کہ آنسوؤں سے بہتی ہیں اس لیے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا کہتے ہیں اے رب ہمارے کہ ہم ایمان لائے تو ہمیں ماننے والوں کے ساتھ لکھ لے (۸۳) اور ہمیں کیا ہے ہم الله پر ایمان نہ لائيں اور اس چیز پر جو ہمیں حق سے پہنچی ہے اور اس کی طمع رکھتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیکو ں میں داخل کر ے گا (۸۴) پھر الله نے انہیں اس کہنے کے بدلے ایسے باغ دئیے کہ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے (۸۵) اور وہ لوگ جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ کے رہنے والے ہیں (۸۶) اے ایمان والو ان ستھری چیزوں کو حرام نہ کرو جو الله نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو بے شک الله حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا (۸۷) اور الله کے رزق میں سے جو چیز حلال ستھری ہو کھاؤ اور الله سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو (۸۸) الله تمہیں تمہاری بی ہودہ قسموں پر نہیں پکڑتا لیکن ان قسموں پرپکڑتا ہے جنہیں تم مستحکم کر دو سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجہ کا کھانا دینا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو دیتے ہو یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا یا گردن آزاد کرنی پھر جو شخص یہ نہ پائے تو تین دن کے روزے رکھنے ہیں اسی طرح تمہای قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو اسی طرح تمہارے لیے اپنے حکم بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو (۸۹) اے ایمان والو شراب اور جوا اور بت اور فال کے تیر سب شیطان کے گندے کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ (۹۰) شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سےتم میں دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں الله کی یاد سے اور نماز سے روکے سو اب بھی باز آجاؤ (۹۱) اور الله اور رسول کا حکم مانو اور بچتے رہو پھر اگر تم پھر جاوگےتوجان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صرف کھول کر پہنچا دینا ہی ہے (۹۲) جو لو گ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو پہلے کھا چکے جب کہ آئندہ کو پرہیزگار ہوئے اور ایمان لائے اور عمل نیک کیے پھر پرہیزگار ہوئے اور نیکی کی اور الله نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۹۳) اے ایمان والو! البتہ الله ایک بات سے تمہیں آزمائے گا اس شکار سے جس پر تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچیں گے تاکہ الله معلوم کرے کہ بن دیکھے اس سے کون ڈرتا ہے پھر جس نے اس کے بعد زیادتی کی تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے (۹۴) اے ایمان والو! جس وقت تم احرام میں ہو تو شکار کونہ قتل کرو اور جو کوئی تم میں سے اسےجان بوجھ کر مارے تو اس مارے ہوئے کے برابر مویشی میں سے اس پر بدلہ لازم ہے جو تم میں سے دو معتبر آدمی تجویز کریں بشرطیکہ قربانی کعبہ تک پہنچنے والی ہو یا کفارہ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہو یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کام کا وبال چکھے الله نے اس چیز کو معاف کیا جو گزر چکی اور جو کوئی پھر کرے گا الله اس سے بدلہ لے گا اور الله غالب بدلہ لینے والا ہے (۹۵) تمہارے لیے دریا کا شکار کرنا اوراس کا کھانا حلال کیا گیا ہے تمہارے واسطے اور مسافروں کے لیے فائدہ ہے اور تم پر جنگل کا شکار کرناحرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم احرام میں ہو اور اس الله سے ڈرو جس کی طرف جمع کیے جاؤ گے (۹۶) الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک الله کو معلوم ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے (۹۷) جان لو بے شک الله سخت عذاب والا ہے اور بے شک الله بخشنے والا مہربان ہے (۹۸) رسول کے ذمہ سوائے پہنچانے کے اورکچھ نہیں اور الله کو معلوم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپ کر کرتے ہو (۹۹) کہہ دو کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں اگرچہ تمہیں ناپاک کی کثرت بھی معلوم ہو سو اے عقل مندو الله سے ڈرتے رہو تاکہ تمہاری نجات ہو (۱۰۰) اے ایمان والو! ایسی بات مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر یہ باتیں ایسے وقت میں پوچھو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی گذشتہ سوالات الله نے معاف کر دیے ہیں اور الله بخشنے والا بردبار ہے (۱۰۱) ایسی باتیں تم سے پہلے ایک جماعت پوچھ چکی ہے پھر ان باتوں کے وہ مخالف ہوگئے (۱۰۲) الله نے بحیرہ اور سائبہ اور وصیلہ اور حام مقرر نہیں کیے لیکن کافر الله پر بہتان باندھتے ہیں اور ان میں سے اکثر بیوقوف ہیں (۱۰۳) اور جب انہیں کہا جاتا ہے اس کی طرف آؤ جو الله نے نازل کیا اور رسول کی طرف تو کہتے ہیں ہمیں وہ کافی ہے جس پر ہم نے باپ دادا کو پایا بھلا اگر چہ ان کے باپ دادانہ کچھ علم رکھتے ہوں نہ انہوں نے ہدایت پائی ہو تو بھی ایسا ہی کریں گے (۱۰۴) اے ایمان والو! تم پر اپنی جان کی فکر لازم ہے تمہارا کچھ نہیں بگاڑتا جو کوئی گمراہ ہو جب کہ تم ہدایت یافتہ ہو تم سب کو الله کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتلا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے (۱۰۵) اے ایمان والو! جب کہ تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان تم میں سے معتبر آدمی گواہ ہو نے چاہیئیں یا تمہارے سوا دو گواہ اور ہوں اگر تم نے زمین پر سفر کیاہو پھر تمہیں موت کی مصیبت آ پہچنے ان دونوں کو نماز کے بعد کھڑا کرو وہ دونوں الله کی قسمیں کھائیں اگر تمہیں کہیں شبہ ہو کہ ہم قسم کے بدلے مال نہیں لیتے اگرچہ رشتہ داری ہی کیوں نہ ہو اور ہم الله کی گواہی نہیں چھپاتے ورنہ ہم بے شک گناہگار ہوں گے (۱۰۶) پھر اگر اس بات کی اطلاع ہو جائے کہ وہ دونوں گناہ کے مستحق ہوئے تو ان کی جگہ اور دو گواہ کھڑےہوں ان میں سے جن کا حق دبایا گیا ہے جو سب سے زیادہ میت کے قریب ہوں پھر الله کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی ورنہ ہم بے شک ظالموں میں سے ہوں گے (۱۰۷) یہ اس امر کا قریب ذریعہ ہے کہ وہ لوگ واقع کو ٹھیک طور پر ظاہر کر دیں یہ اس بات سے ڈر جائیں کہ قسمیں ان کی قسموں کے بعد رد کی جائیں گی اور الله سے ڈرتے رہو اور سنو اور الله نافرمانوں کو سیدھی راہ پر نہیں چلاتا (۱۰۸) جن دن الله سب پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر کہے گا تمہیں کیا جواب دیا گیا تھا وہ کہیں گے ہمیں کچھ خبر نہیں تو ہی چھپی باتو ں کا جاننے والا ہے (۱۰۹) جب الله کہے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے میرا احسان یاد کر جو تجھ پر اور تیری ماں پر ہوا ہےجب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی تو لوگوں سے گود میں اور ادھیڑ عمر میں بات کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب اورحکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے بناتا تھا پھرتو اس میں پھونک مارتا تھا تب وہ میرے حکم سے اڑنے والا ہو جاتا تھا اور مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کومیرے حکم سے اچھا کرتا تھا اور جب مُردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا جب تو ان کے پاس نشانیاں لے کر آیا تو جو ان میں کافر تھے وہ کہنے لگے اور کچھ نہیں یہ تو صریح جادو ہے (۱۱۰) اورجب میں نے حواریوں کے دل میں ڈال دیا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو کہنے لگے ہم یمان لائے اور تو گواہ رہے کہ ہم الله کے فرمانبردار ہیں (۱۱۱) جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تیرا رب کر سکتا ہے کہ ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے اتارے کہا الله سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو (۱۱۲) انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہو جائیں اور ہم جان لیں کہ تو نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہ ر ہیں (۱۱۳) عیسیٰ مریم کے بیٹے نے کہا اے الله رب ہمارے ہم پر بھرا ہوا خوان آسمان سے اتار جو ہمارے پہلوں اور پچھلوں کیلئے عید ہو اور تیری طرف سےایک نشانی ہو اور ہمیں رزق دے اور تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے (۱۱۴) الله نے فرمایا بے شک میں وہ خوان تم پر اتارو ں گا پھر اس کے بعد جو کوئی تم میں سے ناشکری کرے گا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہ دی ہو گی (۱۱۵) اور جب الله فرمائے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تو نے لوگو ں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنا لو وہ عرض کرے گا تو پاک ہے مجھے لائق نہیں ایسی بات کہوں کہ جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہوگا تو تجھے ضرور معلوم ہو گا جو میرے دل میں ہے تو جانتا ہے اور جو تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جانتا بے شک تو ہی چھپی ہوئی باتو ں کا جاننے والا ہے (۱۱۶) میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ الله کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور میں اس وقت تک ان کا نگران تھا جب تک ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے (۱۱۷) اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو ہی زبردست حکمت والا ہے (۱۱۸) الله فرمائے گا یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان کا سچ کام آئے گا ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں سے ہمیشہ رہنے والے ہوں گے ان سے الله راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہی بڑی کامیابی ہے (۱۱۹) آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب الله ہی کی سلطنت ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے (۱۲۰)