Jump to content

سورۃ يس

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یسۤ (۱) قرآن حکمت والے کی قسم ہے (۲) بے شک آپ رسولوں میں سے ہیں (۳) سیدھے راستے پر (۴) غالب رحمت والے کا اتارا ہوا ہے (۵) تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے سو وہ غافل ہیں (۶) ان میں سے اکثر پر خدا کافرمان پورا ہو چکا ہے پس وہ ایمان نہیں لائیں گے (۷) بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں پس وہ ٹھوڑیوں تک ہیں سو وہ اوپر کو سر اٹھائے ہوئے ہیں (۸) اور ہم نے ان کے سامنے ایک دیواربنادی ہے اور ان کے پیچھے بھی ایک دیوارہے پھر ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے کہ وہ دیکھ نہیں سکتے (۹) اور ان پر برابر ہے کیا آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے (۱۰) بے شک آپ اسی کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرے اوربن دیکھے رحمان سے ڈرے پس خوشخبری دے دو اس کو بخشش اوراجر کی جو عزت والا ہے (۱۱) بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کریں گے اور جو انھوں نے آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا اس کو لکھتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو کتاب واضح (لوح محفوظ) میں محفوظ کر رکھا ہے (۱۲) اور ان سے بستی والوں کا حال مشال کے طور پر بیان کر جب کہ ان کے پاس رسول آئے (۱۳) جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا انھوں نے ان کو جھٹلایا پھر ہم نے تیسرے سے مدد کی پھر انہوں نے کہا ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں (۱۴) انہوں نے کہا تم کچھ اور نہیں ہو مگر ہماری طرح انسان ہو اور رحمان نے کوئی چیز نہیں اتاری تم اور کچھ نہیں ہو مگر جھوٹ بول رہے ہو (۱۵) انہوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں (۱۶) اورہمارے ذمے کھلم کھلا پہنچا دینا ہی ہے (۱۷) انہوں نے کہا ہم نے تو تمہیں منحوس سمجھا ہے اگر تم باز نہ آؤ گے توہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور تمہیں ہمارے ہاتھ سے ضرور دردناک عذاب پہنچے گا (۱۸) انہوں نے کہا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اگر تمہیں نصیحت کی جائے (تو اسے نحوست سمجھتے ہو) بلکہ تم حد سے بڑھنے والے ہو (۱۹) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہا اے میری قوم رسولوں کی پیروی کرو (۲۰) ان کی پیروی کرو جو تم سےکوئی اجر نہیں مانگتے اوروہ ہدایت پانے والے ہیں (۲۱) اور میرے لیے کیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۲۲) کیا میں اس کے سوا اوروں کو معبود بناؤں کہ اگر رحمان مجھے تکلیف دینے کا ارادہ کرے تو ان کی سفارش کچھ بھی میرے کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے چھڑا سکیں (۲۳) بے شک تب میں صریح گمراہی میں ہوں گا (۲۴) بے شک میں تمہارے رب پر ایمان لایا پس میری بات سنو (۲۵) کہا گیا جنت میں داخل ہو جا اس نے کہا اے کاش! میری قوم بھی جان لیتی (۲۶) کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے عزت والوں میں کر دیا (۲۷) اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد کوئی فوج آسمان سے نہ اتاری اور نہ ہم اتارنے والے تھے (۲۸) صرف ایک ہی چیخ تھی کہ جس سے وہ بجھ کر رہ گئے (۲۹) کیا افسوس ہے بندوں پر ان کے پاس ایساکوئی بھی رسول نہیں آیا جس سے انہوں نے ہنسی نہ کی ہو (۳۰) کیا یہ نہیں دیکھ چکے کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا وہ ان کے پاس لوٹ کر نہیں آئے (۳۱) اور سب کے سب ہمارے پاس حاضر ہیں (۳۲) اور ان کے لیے خشک زمین بھی ایک نشانی ہے جسے ہم نے زندہ کیا اور اس سے اناج نکالا جس سے وہ کھاتے ہیں (۳۳) اور اس میں ہم نے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے اور ان میں چشمے جاری کیے (۳۴) تاکہ وہ اس کے پھل کھائیں اور یہ چیزیں ان کے ہاتھوں کی بنائی ہوئی نہیں ہیں پھر کیوں شکر نہیں کرتے (۳۵) وہ ذات پاک ہے جس نے زمین سے اگنے والی چیزوں کوگوناگوں بنایا اور خود ان میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے (۳۶) اور ان کے لیے رات بھی ایک نشانی ہے کہ ہم اس کے اوپرسے دن کو اتار دیتے ہیں پھر ناگہاں وہ اندھیرے میں رہ جاتے ہیں (۳۷) اور سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے یہ زبردست خبردار کا اندازہ کیا ہوا ہے (۳۸) اور ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے (۳۹) نہ سورج کی مجال ہے ہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آ سکتی ہے اور ہر ایک ایک آسمان میں تیرتا پھرتا ہے (۴۰) اور ان کے لیے یہ بھی نشانی ہے ہم نے ان کی نسل کوبھری کشتی میں سوار کیا (۴۱) اور اُن کے لیے اسی طرح کی اور بھی چیزیں بنائی ہیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں (۴۲) اور اگر ہم چاہتے تو انہیں ڈبو دیتے پھر نہ اُن کا کوئی فریاد رس ہوتا اور نہ وہ بچائے جاتے (۴۳) مگر یہ ہماری مہربانی ہے اور انہیں ایک مدت تک فائدہ دینا ہے (۴۴) اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ اپنے سامنے اور پیچھے آنے والے عذاب سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (۴۵) اور اُن کے پاس اُن کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۴۶) اور جب ان سے کہا جاتا ہےکہ الله کے رزق میں سے کچھ خرچ کیا کرو تو کافر ایمانداروں سے کہتے ہیں کیا ہم اسے کھلائیں گےکہ اگر الله چاہتا تو خود اسے کھلا سکتا تھا تم جو ہو تو صاف گمراہی میں پڑے ہوئے ہو (۴۷) اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہوگا اگر تم سچے ہو (۴۸) وہ صرف ایک چیخ ہی کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں آ لے گی اور وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے (۴۹) پس نہ تو وہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جا سکیں گے (۵۰) اور صور پھونکا جائے گا تو وہ فوراً اپنی قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف دوڑے چلے آئیں گے (۵۱) کہیں گے ہائے افسوس کس نے ہمیں ہماری خوابگاہ سے اٹھایا یہی ہے جو رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا (۵۲) وہ تو صرف ایک ہی زور کی آواز ہو گی پھر وہ سب ہمارے سامنے حاضر کیے جائیں گے (۵۳) پھر اس دن کسی پرکچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اورتم اسی کا بدلہ پاؤ گے جو کیا کرتے تھے (۵۴) بے شک بہشتی اس دن مزہ سے دل بہلا رہے ہوں گے (۵۵) وہ اوران کی بیویاں سایوں میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے (۵۶) اُن کے لیے وہاں میوہ ہوگا اور انہیں ملے گا جو وہ مانگیں گے (۵۷) پروردگار نہایت رحم والے کی طرف سے انہیں سلام فرمایا جاوے گا (۵۸) اے مجرمو! آج الگ ہو جاؤ (۵۹) اے آدم کی اولاد! کیا میں نے تمہیں تاکید نہ کر دی تھی کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا کیونکہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے (۶۰) اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا یہ سیدھا راستہ ہے (۶۱) اور البتہ اُس نے تم میں سے بہت لوگوں کو گمراہ کیا تھا کیا پس تم نہیں سمجھتے تھے (۶۲) یہی دوزخ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (۶۳) آج اس میں داخل ہو جاؤ اس کے بدلے جوتم کفر کیا کرتے تھے (۶۴) آج ہم اُن کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور ہمارے ساتھ اُن کے ہاتھ بولیں گے اور اُن کے پاؤں شہادت دیں گے اِس پر جو وہ کیا کرتے تھے (۶۵) اور اگر ہم چاہیں تو اُن کی آنکھیں مٹاڈالیں پس وہ راستہ کی طرف دوڑیں پھر وہ کیوں کر دیکھ سکیں (۶۶) اور اگر ہم چاہیں تو ان کی صورتیں ان جگہوں پر مسخ کر دیں پس نہ وہ آگے چل سکیں او ر نہ ہی واپس لوٹ سکیں (۶۷) اور ہم جس کی عمر زیادہ کرتے ہیں بناوٹ میں اسے الٹا گھٹاتے چلے جاتے ہیں کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے (۶۸) اور ہم نے نبی کو شعر نہیں سکھایا اور نہ یہ اس کے مناسب ہی تھا یہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے (۶۹) تاکہ جو زندہ ہے اسے ڈرائے اور کافروں پر الزام ثابت ہو جائے (۷۰) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لیے اپنے ہاتھوں سے چار پائے بنائے جن کے وہ مالک ہیں (۷۱) اور انہیں ان کے بس میں کر دیا ہے پھر ان میں سے کسی پر چڑھتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں (۷۲) اور اُن کے لیے ان میں اور بہت سے فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں پھر کیوں شکر نہیں کرتے (۷۳) اور الله کے سوا انہوں نے اور معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ اُن کی مدد کریں (۷۴) وہ اُن کی مدد نہیں کر سکیں گے اور وہ اُن کے حق میں ایک فریق (مخالف) ہوں گے جو حاضر کیے جائیں گے (۷۵) پھر آپ ان کی بات سے غمزدہ نہ ہوں بے شک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں (۷۶) کیا آدمی نہیں جانتاکہ ہم نے اسے منی کے ایک قطرے سے بنایا ہے پھر وہ کھلم کھلا دشمن بن کر جھگڑنے لگا (۷۷) اور ہماری نسبت باتیں بنانے لگا اور اپنا پیدا ہونا بھول گیا کہنے لگا بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے (۷۸) کہہ دوانہیں وہی زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ سب کچھ بنانا جانتا ہے (۷۹) وہ جس نے تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کر دی کہ تم جھٹ پٹ اس سے آگ سلگا لیتے ہو (۸۰) کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو بنا دیا اس پر قاد رنہیں کہ ان جیسے اور بنائے کیوں نہیں وہ بہت کچھ بنانے ولا ماہر ہے (۸۱) اس کی تو یہ شان ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اتنا ہی فرما دیتا ہے کہ ہو سو وہ ہو جاتی ہے (۸۲) پس وہ ذات پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا کامل اختیار ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۸۳)۔