سورۃ نوح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

تعارف سورت[edit]

عربی متن[edit]

اردو تراجم[edit]

احمد علی[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو ڈرا اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آ پڑے (۱) اس نے کہا کہ اے میری قوم بے شک میں تمہارے لیے کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں (۲) کہ الله کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۳) وہ تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک مہلت دے گا بے شک الله کا وقت ٹھیرایا ہوا ہے جب آجائے گا تو اس میں تاخیر نہ ہوگی کا ش تم جانتے (۴) کہا اے میرے رب میں نے اپنی قوم کو رات اور دن بلایا (۵) پھر وہ میرے بلانے سے اوربھی زيادہ بھاگتے رہے (۶) اور بے شک جب کبھی میں نے انہیں بلایا تاکہ تو انہیں معاف کر دے تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں رکھ لیں اور انہوں نے اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور ضد کی اوربہت بڑا تکبر کیا (۷) پھر میں نے انہیں کھلم کھلا بھی بلایا (۸) پھر میں نے انہیں علانیہ بھی کہا اور مخفی طور پر بھی کہا (۹) پس میں نے کہا اپنے رب سے بخشش مانگو بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے (۱۰) وہ آسمان سے تم پر (موسلا داھار) مینہ برسائے گا (۱۱) اور مال اور اولاد سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغ بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنا دے گا (۱۲) تمہیں کیا ہو گیا تم الله کی عظمت کا خیال نہیں رکھتے (۱۳) حالانکہ اس نے تمہیں کئی طرح سے بنا یا ہے (۱۴) کیا تم نہیں دیکھتے کہ الله نے سات آسمان اوپر تلے (کیسے) بنائے ہیں (۱۵) اوران میں چاند کو چمکتا ہوا بنایا اور آفتاب کو چراغ بنا دیا (۱۶) اور الله ہی نے تمہیں زمین میں سے ایک خاص طور پر پیدا کیا (۱۷) پھر وہ تمہیں اسی میں لوٹائے گا اور اسی میں سے (پھر) باہر نکالے گا (۱۸) اور الله ہی نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا ہے (۱۹) تاکہ تم اس کے کھلے راستوں میں چلو (۲۰) نوح نے کہا اے میرے رب بے شک انہوں نے میرا کہنا نہ مانا اور اس کو مانا جس کو اس کے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ بھی فائد نہں دیا (۲۱) اور انہوں نے بڑی زبردست چال چلی (۲۲) اور کہا تم اپنے معبودوں کوہرگز نہ چھوڑو اور نہ ودّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اورنسرکو چھوڑو (۲۳) اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کر دیا اور (اب آپ) ان ظالموں کی گمراہی اور بڑھا دیجیئے (۲۴) وہ اپنے گناہوں کے سبب سے غرق کر دیئے گئے پھر دوزخ میں داخل کیے گئے پس انہوں نے اپنے لیے سوائے الله کے کوئی مددگار نہ پایا (۲۵) اور نوح نے کہا اے میرے رب زمین پر کافروں میں سے کوئی رہنے والا نہ چھوڑ (۲۶) اگر تو نے ان کو چھوڑ دیا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور نسل بھی جو ہو گی تو فاجر اور کافر ہی ہو گی (۲۷) اے میرے رب مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور اس کو جو میرے گھر میں ایماندار ہو کر داخل ہوجائے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کو اور ظالموں کو تو بربادی کے سوا اور کچھ زیادہ نہ کر (۲۸)۔