Jump to content

سورۃ مريم

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

ترجمہ احمد علی
سورة مَریَم

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کھیعصۤ(۱) یہ تیرے رب کی مہربانی کا ذکر ہے جو اس کے بندے زکریا پر ہوئی (۲) جب اس نے اپنے رب کو خفیہ آواز سے پکارا (۳) کہا اے میرے رب میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر میں بڑھاپا چمکنے لگا ہے او رمیرے رب تجھ سے مانگ کر میں کبھی محروم نہیں ہوا (۴) اور بے شک میں اپنے بعد اپنے رشتہ داروں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے پس تو اپنے ہاں سے ایک وارث عطا کر (۵) جو میرا اور یعقوب کے خاندان کا بھی وارث ہو اور میرے رب اسے پسندیدہ بنا (۶) اے زکریا بے شک ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا اس سےپہلے ہم نے اس نام کا کوئی پیدا نہیں کیا (۷) کہا اے میرے رب میرے لیے لڑکا کہاں سے ہوگا حالانکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے میں انتہائی درجہ کو پہنچ گیا ہوں (۸) کہا ایسا ہی ہوگا تیرے رب نے کہاہے وہ مجھ پر آسان ہے اور میں نے تجھے اس سے پہلے پیدا کیا حالانکہ تو کوئی چیز نہ تھا (۹) کہا اے میرے رب میرے لئےکوئی نشانی مقرر کر کہا تیری نشانی یہ ہے کہ توتین رات تک مسلسل لوگوں سے بات نہیں کر سکے گا (۱۰) پھر حجرہ سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے اور انہیں اشارہ سے کہا کہ تم صبح و شام خدا کی تسبیح کیا کرو (۱۱) اے یحییٰ کتاب کو مضبوطی سے پکڑ اور ہم نے اسےبچپن ہی میں حکمت عطا کی (۱۲) اور اسے اپنے ہاں سے رحم دلی او رپاکیز گی عنایت کی اور وہ پرہیز گار تھا (۱۳) اور اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا اور سرکش نافرمان نہ تھا (۱۴) اور اس پر سلام ہو جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اور جس دن وہ زندہ کرکے اٹھایا جائے گا (۱۵) اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کر جب کہ وہ اپنے لوگوں سے علیحدہ ہو کر مشرقی مقام میں جا بیٹھی (۱۶) پھر لوگوں کے سامنے سے پردہ ڈال لیا پھر ہم نے اس کے پاس اپنے فرشتے کو بھیجا پھر وہ اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا (۱۷) کہا بے شک میں تجھ سے الله کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو پرہیزگار ہے (۱۸) کہا میں تو بس تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں تاکہ تجھے پاکیزہ لڑکا دوں (۱۹) کہا میرے لیے لڑکا کہاں سے ہوگا حالانکہ مجھے کسی آدمی نے ہاتھ نہیں لگایا اور نہ میں بدکار ہوں (۲۰) کہا ایسا ہی ہوگا تیرے رب نے کہا ہے وہ مجھ پر آسان ہے اور تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشانی اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں اور یہ بات طے ہو چکی ہے (۲۱) پھر اس (بچہ کے ساتھ) حاملہ ہوئی پھر اسے لے کر کسی دور جگہ میں چلی گئی (۲۲) پھر اسے درد زہ ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا کہا اے افسوس میں اس سے پہلے مرگئی ہوتی اور میں بھولی بھلائی ہوتی (۲۳) پھر اسے اس کے نیچے سے پکارا کہ غم نہ کر تیرے رب نے تیرے نیچے سے ایک چشمہ پیدا کر دیا (۲۴) اورتو کھجور کے تنہ کو پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر پکی تازہ کھجوریں گریں گی (۲۵) سوکھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی کر پھر اگر تو کوئی آدمی دیکھے تو کہہ دے کہ میں نے رحمان کے لیے روزہ کی نذر مانی ہے سو آج میں کسی انسان سے بات نہیں کروں گی (۲۶) پھر وہ اسے قوم کے پا س اٹھا کر لائی انہوں نے کہا اے مریمؑ البتہ تو نے عجیب بات کر دکھائی (۲۷) اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدکار تھی (۲۸) تب اس نے لڑکے کی طرف اشارہ کیا انہوں نے کہا ہم پنگوڑھے والے بچے سے کیسے بات کریں (۲۹) کہا بے شک میں الله کا بندہ ہوں مجھےاس نے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے (۳۰) اور مجھے با برکت بنایاہے جہاں کہیں ہوں اور مجھے کو نماز اور زکواة کی وصیت کی ہے جب تک میں زندہ ہوں (۳۱) اور اپنی ماں کے ساتھ نیکی کرنے والا اور مجھے سرکش بدبخت نہیں بنایا (۳۲) اور مجھ پر سلام ہے جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا (۳۳) یہ عیسیٰ مریمؑ کا بیٹا ہے سچی بات جس میں وہ جھگڑ رہے ہیں (۳۴) الله کی شان نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے وہ پاک ہے جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے توصرف اسے کن کہتا ہے پھر وہ ہو جاتا ہے (۳۵) اور بے شک الله تعالیٰ میرا اور تمہارا رب ہے سواُسی کی عبادت کرو یہ سیدھا راستہ ہے (۳۶) پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہو گئیں سوکافروں کے لیے ایک بڑے دن کے آنے سے خرابی ہے (۳۷) کیا خوب سنتے اور دیکھتے ہوں گے جس دن ہمارے پاس آئیں گے لیکن ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں (۳۸) اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرا جس دن سارے معاملہ کا فیصلہ ہوگا اور وہ غفلت میں ہیں او رایمان نہیں لاتے (۳۹) بے شک ہم ہی زمین کے وارث ہوں گے اور ان کے بھی جو اس پر ہیں اور ہماری طرف لوٹائے جائیں گے (۴۰) اور کتاب میں ابراھیمؑ کا ذکر کر بے شک وہ سچا نبی تھا (۴۱) جب اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ تو کیوں پوجتاہے ایسے کو جونہ سنتا ہے اور نہ دیکھتا ہے اور نہ تیرےکچھ کام آ سکے (۴۲) اے میرے باپ بے شک مجھے وہ علم حاصل ہوا ہے جو تمہیں حاصل نہیں تو آپ میری تابعداری کریں میں آپ کو سیدھا راستہ دکھاؤں گا (۴۳) اے میرے باپ شیطان کی عبادت نہ کر بے شک شیطان الله کا نافرمان ہے (۴۴) اے میرے باپ بے شک مجھے خوف ہے کہ تم پر الله کا عذاب آئے پھر شیطان کے ساتھی ہوجاؤ (۴۵) کہا اے ابراھیم کیا تو میرے معبودوں سے پھرا ہوا ہے البتہ اگر تو باز نہ آیا میں تجھے سنگسار کردوں گا اور مجھ سے ایک مدت تک دور ہو جا (۴۶) کہا تیری سلامتی رہے اب میں اپنے رب سے تیری بخشش کی دعا کروں گا بے شک وہ مجھ پر بڑا مہربان ہے (۴۷) اور میں تمہیں چھوڑتا ہوں اور جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو اور میں اپنے رب ہی کو پکاروں گا امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کر محروم نہ رہوں گا (۴۸) پھر جب ان سے علیحدٰہ ہوا اور اس چیز سے جنہیں وہ الله کے سوا پوجتے تھے ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور ہم نے ہر ایک کو نبی بنایا (۴۹) اور ہم نے ان سب کو اپنی رحمت سے حصہ دیا اور ہم نے ان کا نیک نام بلند کیا (۵۰) اور کتاب میں موسیٰؑ کا ذکر کر بے شک وہ خاص بندے اور بھیجے ہوئے پیغمبر تھے (۵۱) اور ہم نے اسے کوہِ طور کے دائیں طرف سے پکارا اور اسے راز کی بات کہنے کے لیے قریب بلایا (۵۲) اور ہم نے اسے اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر عطا کیا (۵۳) اور کتاب میں اسماعیل کا بھی ذکر کر بے شک وہ وعدہ کا سچا اور بھیجا ہوا پیغمبر تھا (۵۴) اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰةکا حکم کرتا تھا اور وہ اپنے رب کے ہاں پسندیدہ تھا (۵۵) اور کتاب میں ادریس کا ذکر کر بے شک وہ سچا نبی تھا (۵۶) اور ہم نے اسے بلند مرتبہ پر پہنچایا (۵۷) یہ وہ لوگ ہیں جن پر الله نے انعام کیا پیغمبروں میں اور آدم کی اولاد میں سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا اور ابراھیم اور اسرائیل کی اولاد میں سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے ہدایت کی اور پسند کیا جب ان پر الله کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو روتے ہوئے سجدے میں گرتے ہیں (۵۸) پھر ان کی جگہ ایسے ناخلف آئے جنہو ں نے نماز ضائع کی اور خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے پھر عنقریب گمراہی کی سزا پائیں گے (۵۹) مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کیے سو وہ لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کا ذرا نقصان نہ کیا جائے گا (۶۰) ہمیشگی کے باغوں میں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے جو ان کی آنکھوں سے پوشیدہ ہے بے شک اس کا وعدہ پُورا ہونے والا ہے (۶۱) اس میں سوائے سلام کے کوئی فضول بات نہ سنیں گے اور انہیں وہاں صبح و شام کھانا ملے گا (۶۲) یہ وہ جنت ہے کہ ہم اپنے بندوں میں سے اس کو وارث بنائیں گے جو پرہیزگار ہوگا (۶۳) اورہم تیرے رب کے حکم کے سوا نہیں اترتے اسی کا ہے جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے او ر تیرا رب بھولنے والا نہیں (۶۴) آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو چیز ان کے درمیان ہے سو اسی کی عبادت کرو اسی کی عبادت پر قائم رہ کیا تیرے علم میں ا س جیسا کوئی اور ہے (۶۵) اور انسان کہتا ہے جب میں مرجاؤں گا تو کیا پھر زندہ کر کے نکالا جاؤں گا (۶۶) کیا انسان کو یاد نہیں ہے کہ اس سے پہلے ہم نے اسےبنایا تھا اور وہ کوئی چیز بھی نہ تھا (۶۷) سو تیرے رب کی قسم ہے ہم انہیں اور ان کے شیطانوں کو ضرور جمع کریں گے پھر ہم انہیں گھٹنوں پر گرے ہوئے دوزخ کے گرد حاضر کریں گے (۶۸) پھر ہر گروہ میں سے ان لوگوں کو الگ کر لیں گے جو الله سے بہت ہی سرکش تھے (۶۹) پھر ہم ان لوگو ں کو خوب جانتے ہیں جو دوزخ میں جانے کے زیادہ مستحق ہیں (۷۰) اور تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کا اس پر گزر نہ ہو یہ تیرے رب پر لازم مقرر کیا ہوا ہے (۷۱) پھر ہم انہیں بچا لیں گے جو ڈرتے ہیں اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں پر گرے ہوئے چھوڑ دیں گے (۷۲) اور جب انہیں ہماری کھلی ہوئی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کافر ایمان داروں سے کہتے ہیں دونوں فریقوں میں سے کس کا مرتبہ بہتر ہے اور محفل کس کی اچھی ہے (۷۳) اور ہم ان سے پہلے کتنی جماعتیں ہلاک کرچکے ہیں وہ سامان اور نمود میں بہتر تھے (۷۴) کہہ دو جو شخص گمراہی میں پڑا ہوا ہے سو الله بھی اسے ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھیں گے جس کا انہیں نے وعدہ دیا گیا تھا یا عذاب یا قیامت تب معلوم کر لیں گے مرتبے میں کون برا ہے اور لشکر کس کا کمزور ہے (۷۵) اور جو لوگ ہدایت پر ہیں الله انہیں زیادہ ہدایت دیتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں (۷۶) کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہتا ہے کہ مجھے ضرور مال اور اولاد ملے گی (۷۷) کیا اس نے غیب پر اطلاع پائی ہے یا اس نے الله سے اقرار لے رکھا ہے (۷۸) ہرگز نہیں ہم لکھ لیتے ہیں جو کچھ وہ کہتا ہے اور اس کے لیے عذاب بڑھاتے جاتے ہیں (۷۹) اور ہم اس کے وارث ہوں گے جو کچھ وہ کہتا ہے او رہمارے ہاں تنہا آئے گا (۸۰) اور انہوں نے الله کے سوا معبود بنا لیے ہیں تاکہ وہ ان کے مددگار ہوں (۸۱) ہرگز نہیں وہ جلد ہی ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور ان کے مخالف ہوجائیں گے (۸۲) کیا تو نے نہیں دیکھا ہم نے شیطانو ں کوکافروں پر چھوڑ رکھا ہے وہ انھیں ابھارتے رہتے ہیں (۸۳) سوتو ان کے لیے عذاب کی جلدی نہ کر ہم خود ان کے دن گن رہے ہیں (۸۴) جس دن ہم پرہیزگاروں کے رحمان کے پاس مہمان بنا کر جمع کریں گے (۸۵) اور گناہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسا ہانکیں گے (۸۶) کسی کو سفارش کا اختیار نہیں ہوگا مگر جس نے رحمان کے ہاں سے اجازت لی ہو (۸۷) اورکہتے ہیں کہ رحمان نے بیٹا بنا لیا (۸۸) البتہ تحقیق تم سخت بات زبان پر لائے ہو (۸۹) کہ جس سے ابھی آسمان پھٹ جائیں اور زمین چر جائے اور پہاڑ ٹکڑے ہو کر گر پڑیں (۹۰) اس لئے کہ انہوں نے رحمان کے لیے بیٹا تجویز کیا (۹۱) اور رحمان کی یہ شان نہیں کہ کسی کوبیٹا بنائے (۹۲) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ان میں سے ایسا کوئی نہیں جو رحمان کا بندہ بن کر نہ آئے (۹۳) البتہ تحقیق اس نے انھیں شمار کر رکھا ہے اور ان کی گنتی گن رکھی ہے (۹۴) او رہر ایک ان میں سے اس کے ہاں اکیلا آئے گا (۹۵) بے شک جو ایمان لائے اور نیک کام کیے عنقریب رحمان ان کے لیے محبت پیدا کرے گا (۹۶) سو ہم نے فرمان کو تیری زبان میں اس لیےآسان کیا ہے کہ تو اس سے پرہیز گاروں کو خوشخبری سنا دے اور جھگڑنے والوں کو ڈرا دے (۹۷) اور ہم ان سے پہلے کئی جماعتیں ہلاک کر چکے ہیں کیا تو کسی کی ان میں سے آہٹ پاتا ہے یا ان کی بھنک سنتا ہے (۹۸)۔