سورۃ فصلت
تعارف سورت
[edit]سورة فُصّلَت کو سورۃ حٰمٓ السجد بھی کہتے ہیں۔
عربی متن
[edit]اردو تراجم
[edit]احمد علی
[edit]شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حمۤ (۱) (یہ کتاب) بڑے مہربان نہایت رحم والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے (۲) کہ جس کی آیتیں عربی زبان میں علم والوں کے لیے واضح ہیں (۳) خوشخبری دینے والی ڈرانے والی ہےپھر ان میں سے اکثر نے تو منہ ہی پھیر لیا پھر وہ سنتے بھی نہیں (۴) اور کہتے ہیں ہمارے دل اس بات سے کہ جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان پردہ پڑا ہوا ہے پھر آپ اپنا کام کیے جائیں ہم بھی اپنا کام کر رہے ہیں (۵) آپ ان سے کہہ دیں کہ میں بھی تم جیسا ایک آدمی ہوں میری طرف یہی حکم آتا ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے پھراس کی طرف سیدھے چلے جاؤ اور اس سے معافی مانگو اور مشرکوں کے لیے ہلاکت ہے (۶) جو زکواة نہیں دیتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں (۷) بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام بھی کیے ان کے لیے بے انتہا اجر ہے (۸) کہہ دو کیا تم اس کا انکار کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی اور تم اس کے لیے شریک ٹھیراتے ہو وہی سب جہانوں کا پروردگار ہے (۹) اور اس نے زمین میں اوپر سے پہاڑ رکھے اور اس میں برکت دی اور چار دن میں اس کی غذاؤں کا اندازہ کیا (یہ جواب) پوچھنے والوں کے لیے پورا ہے (۱۰) پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھؤاں تھا پس اس کو اور زمین کو فرمایا کہ خوشی سے آؤ یا جبر سے دونوں نے کہا ہم خوشی سے آئے ہیں (۱۱) پھر انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور اس نے ہر ایک آسمان میں اس کا کام القا کیا اور ہم نے پہلے آسمان کو چراغوں سے زینت دی اور حفاظت کے لیے بھی یہ زبردست ہر چیز کے جاننے والے کا اندازہ ہے (۱۲) پس اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو میں تمہیں کڑک سے ڈراتا ہوں جیسا کہ قوم عاد اور ثمود پر کڑک آئی تھی (۱۳) جب ان کے پاس رسول آئے ان کے سامنے سے اور ان کے پیچھے سے کہ سوائے الله کے کسی کی عبادت نہ کرو تو کہنے لگےکہ اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتے نازل کر دیتا پس ہم تو اس چیز سے جو تم دے کر بھیجے گئے ہو منکر ہیں (۱۴) پس قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر کیا اورکہا ہم سے طاقت میں کون زیادہ ہے کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ الله جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے طاقت میں کہیں بڑھ کر ہے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے (۱۵) پس ہم نے ان پر منحوس دنوں میں تیز آندھی بھیجی تاکہ ہم انہیں ذلت کے عذاب کا مزہ دنیا کی زندگی میں چکھا دیں اور آخرت کا عذاب تواور بھی ذلت کا ہے اور ان کی مدد نہ کی جائے گی (۱۶) اور وہ جو قوم ثمود تھی ہم نے انہیں ہدایت کی سو انہوں نے گمراہی کو بمقابلہ ہدایت کے پسند کیا پھر انہیں کڑاکے کے ذلیل کرنے والے عذاب نے آ لیا ان کے اعمال کے سبب سے (۱۷) اورجو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہتے تھے ہم نے انہیں بچا لیا (۱۸) اور جس دن الله کے دشمن دوزخ کی طرف ہانکیں جائیں گے تو وہ روک لیے جائیں گے (۱۹) یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آ پہنچیں گے تو ان پر ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں گواہی دیں گی جو کچھ وہ کیا کرتے تھے (۲۰) وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی وہ کہیں گے کہ ہمیں الله نے گویائی دی جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی ہے اور اسی نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۲۱) اور تم اپنے کانوں اور آنکھوں اور چمڑو ں کی اپنے اوپر گواہی دینے سے پردہ نہ کرتے تھے لیکن تم نے یہ گمان کیا تھا جو کچھ تم کرتے ہو اس میں سے بہت سی چیزوں کو الله نہیں جانتا (۲۲) او رتمہارے اسی خیال نے جو تم نے اپنے رب کے حق میں کیا تھا تمہیں برباد کیا پھر تم نقصان اٹھانے والو ں میں سے ہوگئے (۲۳) پس اگر وہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانہ آگ ہی ہے اور اگر وہ معافی چاہیں گے تو انہیں معافی نہیں دی جائے گی (۲۴) اورہم نے ان کے لیے کچھ ہمنشین مقرر کر دیئے پس انہوں نے ان کو وہ (برے کام) اچھے کر دکھائے جو پہلے کر چکے تھے اورجو پیچھے کریں گے اور ان پر حکم الہیٰ ثابت ہو چکا تھاپہلی امتوں کے ضمن میں جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں میں سے گزر چکی تھیں بے شک وہ نقصان اٹھانے والے تھے (۲۵) اور کافروں نے کہا کہ تم اس قرآن کو نہ سنو اور اس میں غل مچاؤ تاکہ تم غالب ہو جاؤ (۲۶) پس ہم ضرور کافرو ں کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور ہم ان کے بدترین اعمال کا بدلہ دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے (۲۷) الله کے دشمنوں کی یہی سزا آگ ہی ہے ان کے لیے اس میں ہمیشہ رہنے کا گھر ہے اس کا بدلہ جو ہماری آیتوں کاانکار کیا کرتے تھے (۲۸) اور کافر کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں وہ لوگ دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا جنّوں اور انسانوں میں سے ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے ڈال دیں تاکہ وہ بہت ذلیل ہوں (۲۹) بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب الله ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور جنت میں خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (۳۰) ہم تمہارے دنیا میں بھی دوست تھے اور آخرت میں بھی اور بہشت میں تمہارے لیے ہر چیز موجود ہے جس کو تمہارا دل چاہے اور تم جو وہاں مانگو گے ملے گا (۳۱) بخشنے والے نہایت رحم والے کی طرف سے مہمانی ہے (۳۲) اور اس سے بہتر کس کی بات ہے جس نے لوگوں کو الله کی طرف بلایا اور خود بھی اچھے کام کیے اور کہا بے شک میں بھی فرمانبرداروں میں سے ہوں (۳۳) اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو تی (برائی کا) دفعیہ اس بات سے کیجیئے جو اچھی ہو پھر ناگہاں وہ شخص جو تیرے اور اس کے درمیان دشمنی تھی ایسا ہوگا گویاکہ وہ مخلص دوست ہے (۳۴) اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر انہیں جو صابر ہوتے ہیں اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر اس کو جو بڑا بخت والا ہے (۳۵) اور اگر آپ کو شیطان سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو الله کی پناہ مانگیئے بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے (۳۶) اور اس کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند ہیں سورج کو سجدہ نہ کرو اور نہ چاند کو اور اس الله کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو (۳۷) پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ لوگ جو آپ کے رب کے پاس ہیں رات دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تھکتے نہیں (۳۸) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تو زمین کو دبی ہوئی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو ابھرتی ہے اور پھولتی ہے بے شک جس نے اسےزندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرے گا بے شک وہی ہر چیز پر قادر ہے (۳۹) بے شک جو لوگ ہماری آیتوں میں کجروی کرتے ہیں وہ ہم سے چھپے نہیں رہتے کیا وہ شخص جو آگ میں ڈالا جائے گا بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن سے آئے گا جو چاہو کرو جو کچھ تم کرتے ہو وہ دیکھ رہا ہے (۴۰) بے شک وہ لوگ جنہوں نے نصیحت سے انکار کیا جب کہ وہ ان کے پاس آئی اور تحقیق وہ البتہ عزت والی کتاب ہے (۴۱) جس میں نہ آگے اور نہ پیچھے سے غلطی کا دخل ہے حکمت والے تعریف کیے ہوئے کی طرف سے نازل کی گئی ہے (۴۲) آپ سے وہی بات کہی جاتی ہے جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہی گئی تھی بے شک آپ کا رب بخشنے والا اور دردناک عذاب دینے والا بھی ہے (۴۳) اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے توکہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں کیا عجمی کتاب اور عربی رسول کہہ دو یہ ایمان داروں کے لیے ہدایت اور شفا ہے او رجو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کان بہرے ہیں اور وہ قرآن ان کے حق میں نابینائی ہے وہ لوگ (گو یاکہ) دور جگہ سے پکارے جا رہے ہیں (۴۴) اورہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کا فیصلہ ہی ہو چکا ہوتا اورانہیں تو قرآن میں قوی شک ہے (۴۵) جو کوئی نیک کام کرتاہے تو اپنے لیے اور برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر اور آپ کا رب تو بندوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا (۴۶) قیامت کی خبرکا اسی کی طرف حوالہ دیا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتا اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وضح حمل کرتی ہے مگر اس کے علم سے اور جس دن انہیں پکارے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں کہیں گے ہم نے آپ سے عرض کر دیا کہ ہم میں سے کسی کو بھی خبر نہیں (۴۷) اور ان سے وہ کھوئے جائیں گے جنہیں اس سے پہلے پکارتے تھے اوریقین کر لیں گے کہ انہیں کسی طرح بھی چھٹکارا نہیں (۴۸) انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے (۴۹) اور اگر ہم اسے اس مصیبت کے بعدجو اس پر آئی تھی اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے یہ میرا حق تھا اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت قائم ہو گی اور اگر میں اپنے رب کے پاس گیا بھی تو بے شک میرے لیے اس کے ہاں بھلائی ہی ہو گی ہم کافروں کو ضرور بتائیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے اور ہم ضرور انہیں سخت عذاب چکھائیں گے (۵۰) اور جب ہم نے انسان پر انعام کیا تو اس نے منہ پھیر لیا اور کنارہ کش ہو گیا اور جب اس کو تکلیف پہنچی تو لمبی چوڑی دعا کرنے لگا (۵۱) کہہ دو بھلا دیکھوتو سہی اگر یہ قرآن الله کی طرف سے ہو پھر تم اس کا انکار کر بیٹھے تو ایسے پرلے درجہ کے ضدی سے کون زیادہ گمراہ ہو گا (۵۲) عنقریب ہم اپنی نشانیاں انہیں دنیا میں دکھائیں گے اور خود ان کے نفس میں یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ وہی حق ہے کیا ان کے رب کی یہ بات کافی نہیں کہ وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے (۵۳) خبردار انہیں اپنے رب کے پاس حاضر ہونے میں شک ہے خبردار بے شک وہ ہر چیز کوگھیرے ہوئے ہے (۵۴)۔