سورۃ ص
تعارف سورت
[edit]عربی متن
[edit]اردو تراجم
[edit]احمد علی
[edit]شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قرآن کی قسم ہے جو سراسر نصیحت ہے (۱) بلکہ جو لوگ منکر ہیں وہ محض تکبر اور مخالفت میں پڑے ہیں (۲) ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کر دی ہیں سو انہوں نے بڑی ہائے پکار کی اور وہ وقت خلاصی کا نہ تھا (۳) اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس انہیں میں سے ڈرانے والا آیا اور منکروں نے کہا کہ یہ تو ایک بڑا جھوٹا جادوگر ہے (۴) کیا اس نے کئی معبودوں کو صرف ایک معبود بنایا ہے بے شک یہ بڑی عجیب بات ہے (۵) اور ان میں سے سردار یہ کہتے ہوئے چل پڑے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو بے شک اس میں کچھ غرض ہے (۶) ہم نے یہ بات اپنے پچھلے دین میں نہیں سنی یہ تو ایک بنائی ہوئی بات ہے (۷) کیا ہم میں سے اسی پر نصیحت اتاری گئی بلکہ انہیں تو میری نصیحت میں بھی شک ہے بلکہ انہوں نے میرا ابھی عذاب بھی نہیں چکھا (۸) کیا ان کے پاس تیرے خدائے غالب فیاض کی رحمت کے خزانے ہیں (۹) یا انہیں آسمانوں اور زمین کی حکومت اور جو کچھ اُن کے درمیان ہے حاصل ہے تو سیڑھیاں لگا کر چڑھ جائیں (۱۰) وہاں اُن کے لشکر شکست پائیں گے (۱۱) ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور میخوں والا فرعون (۱۲) اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن والے بھی جھٹلا چکے ہیں یہی وہ لشکر ہیں (۱۳) اِن سب نے رسولوں کو جھٹلایا تھا پس میرا عذاب آ موجود ہوا (۱۴) اور یہ ایک ہی چیخ کے منتظر ہیں جسے کچھ دیر نہیں لگے گی (۱۵) اور کہتے ہیں اے رب ہمارے! ہمارا حصہ ہمیں حساب کے دن سے پہلے ہی دے دے (۱۶) ان کی اِن باتوں پر صبر کر اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کر جو بڑا طاقتور تھا بے شک وہ رجوع کرنے والا تھا (۱۷) بے شک ہم نے پہاڑوں کو اس کے تابع کر دیا تھا کہ وہ شام اور صبح کو تسبیح کرتے تھے (۱۸) اور پرندوں کو بھی جو جمع ہوجاتے تھے ہر ایک اُس کے تابع تھا (۱۹) اورہم نے اس کی سلطنت کو مضبوھ کر دیا تھا اور ہم نے اسے نبوت دی تھی اور مقدمات کے فیصلے کرنے کا سلیقہ (دیا تھا) (۲۰) اور کیا آپ کو دو جھگڑنے والوں کی خبر بھی پہنچی جب وہ عبادت خانہ کی دیوار پھاند کر آئے (۲۱) جب وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ اُن سے گھبرایا کہا ڈر نہیں دو جھگڑنے والے ہیں ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے پس آپ ہمارے درمیا ن انصاف کا فیصلہ کیجیئے اور بات کو دور نہ ڈالیئے اور ہمیں سیدھی راہ پر چلائیے (۲۲) بے شک یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے پس اس نے کہا مجھے وہ بھی دے دے اور اس نے مجھے گفتگو میں دبا لیا ہے (۲۳) کہا البتہ اِس نے تجھ پر ظلم کیا جو تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا سوال کیا گور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں مگر جو ایماندار ہیں اور انہوں نے نیک کام بھی کیے اور وہ بہت ہی کم ہیں اور داؤد سمجھ گیا کہ ہم نے اسے آزمایا ہے پھر اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدہ میں گر پڑا اور توبہ کی (۲۴) پھر ہم نے اس کی یہ غلطی معاف کر دی اور اس کے لیے ہمارے ہاں مرتبہ اور اچھا ٹھکانہ ہے (۲۵) اے داؤد! ہم نے تجھے زمین میں بادشاہ بنایا ہے پس تم لوگو ں میں انصاف سے فیصلہ کیا کرو اور نفس کی خواہش کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہیں الله کی راہ سے ہٹا دے گی بے شک جو الله کی راہ سے گمراہ ہوتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس لیے کہ وہ حساب کے دن کوبھول گئے (۲۶) اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے بیکار تو پیدا نہیں کیا یہ تو ان کا خیال ہے جو کافر ہیں پھرکافروں کے لیے ہلاکت ہے جو آگ ہے (۲۷) کیا ہم کردیں گے ان کو جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کی طرح جو زمین میں فساد کرتے ہیں یا ہم پرہیز گاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے (۲۸) ایک کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی بڑی برکت والی تاکہ وہ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ عقلمند نصحیت حاصل کریں (۲۹) اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کیا کیسا اچھا بندہ تھا بےشک وہ رجوع کرنے والا تھا (۳۰) جب اس کے سامنے شام کے وقت تیز رو گھوڑے حاضر کیے گئے (۳۱) تو کہا میں نے مال کی محبت کو یاد الہیٰ سے عزیز سمجھا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا (۳۲) ان کو میرے پاس لوٹا لاؤ پس پنڈلیوں اور گردنوں پر (تلوار) پھیرنے لگا (۳۳) اور ہم نے سلیمان کو آزمایا تھا اور اس کی کرسی پر ایک دھڑ ڈال دیا تھا پھر وہ رجوع ہوا (۳۴) کہا اے میرے رب! مجھے معاف کر اور مجھے ایسی حکومت عنایت فرما کہ کسی کو میرے بعد شایاں نہ ہو بے شک تو بہت بڑا عنایت کرنے والا ہے (۳۵) پھر ہم نے ہوا کو اُس کے تابع کر دیا کہ وہ اُس کے حکم سے بڑی نرمی سے چلتی تھی جہاں اُسے پہنچنا ہوتا تھا (۳۶) اور شیطانوں کو جو سب معمار اور غوطہ زن تھے (۳۷) اور دوسروں کو جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے (۳۸) یہ ہماری بخشش ہے پس احسان کر یا اپنے پاس رکھ کوئی حساب نہیں (۳۹) اور البتہ (سلیمان) کے لیے ہمارے پاس مرتبہ اورعمدہ مقام ہے (۴۰) اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کر جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے تکلیف اور عذاب پہنچایا ہے (۴۱) اپنا پاؤں (زمین پر مار) یہ ٹھنڈا چشمہ نہانے اور پینے کو ہے (۴۲) اور ہم نے اُن کو اُن کے اہل و عیال اور کتنے ہی اور بھی اپنی مہربانی سے عنایت فرمائے اور عقلمندوں کے لیے نصیحت ہے (۴۳) اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو کا مٹھا لے کر مارے اور قسم نہ توڑ بے شک ہم نے ایوب کو صابر پایا وہ بڑے اچھے بندے الله کی طرف رجوع کرنے والے تھے (۴۴) اور ہمارے بندوں ابراھیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کر جو ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے (۴۵) بے شک ہم نے اُنہیں ایک خاص فضیلت دی یعنی ذکر آخرت کے لیے چن لیا تھا (۴۶) اور بے شک وہ ہمارے نزدیک برگزیدہ بندوں میں سے تھے (۴۷) اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو بھی یاد کر اور یہ سب نیک لوگو ں میں سے تھے (۴۸) یہ نصیحت ہے اور بے شک پرہیز گاروں کے لئے اچھا ٹھکانا ہے (۴۹) ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں ان کے لئے ان کے دروازے کھولے جائیں گے (۵۰) وہاں تکیہ لگا کر بیٹھیں گے وہاں بہت سے میوے اور شراب طلب کریں گے (۵۱) اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی ہم عمر عورتیں ہوں گی (۵۲) یہی ہے جس کا تم سے حساب کے دن کے لیے وعدہ کیا جاتا ہے (۵۳) بے شک یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا (۵۴) یہی بات ہے اور بے شک سرکشوں کے لیے برا ٹھکانا ہے (۵۵) یعنی دوزخ جس میں وہ گریں گے پس وہ کیسی بری جگہ ہے (۵۶) یہ ہے پھر وہ اس کو چکھیں جو کھولتا ہوا پانی اور پیپ ہے (۵۷) اور اس کی شکل اور بھی کئی طرح کی چیزیں ہوں گی (۵۸) یہ ایک جماعت ہے جو تمہارے ساتھ دوزخ میں داخل ہونے والی ہے (متبوع کہیں گے) ان پر خدا کی مار یہ بھی دوزخ ہی میں آ رہے ہیں (۵۹) (تابع ہونے والے) کہیں گے بلکہ تم پر خدا کی مار تم ہی تو اس بلا کو ہمارے سامنے لائے جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے (۶۰) تابع کہیں گے اے ہمارے رب! جو اس بلا کو آگے لایا اسے آگ میں دگنا عذاب دے (۶۱) اور کہیں گے کہ جن لوگوں کو ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے ہمیں دکھائی کیوں نہیں دیتے (۶۲) کیا ہم ان سے (ناحق) تمسخر کرتے تھے یا اِن سے ہماری نگاہیں پھر گئی ہیں (۶۳) بے شک یہ دوزخیوں کا آپس میں جھگڑنا بالکل سچی بات ہے (۶۴) کہہ دو میں تو ایک ڈرانے والا ہوں اور الله کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے ایک ہے بڑا غالب (۶۵) آسمانوں اور زمین کا پرودگار اورجو کچھ ان کے درمیان ہے غالب بڑا معاف کرنے والا ہے (۶۶) کہہ دو یہ ایک بڑی خبر ہے (۶۷) تم اس سے منہ پھیرنے والے ہو (۶۸) مجھے فرشتو ں کے متعلق کوئی علم نہیں تھا جب کہ وہ جھگڑ رہے تھے (۶۹) مجھے تو یہی وحی کیا گیا ہے کہ میں تمہیں صاف صاف ڈراؤں (۷۰) جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں ایک انسان مٹی سے بنانے والا ہوں (۷۱) پھرجب میں اسے پورے طور پر بنا لوں اور اس میں اپنی رو ح پھونک دوں تو اس کے لیے سجدہ میں گر پڑنا (۷۲) پھر سب کے سب فرشتوں نے سجدہ کیا (۷۳) مگر ابلیس نے نہ کیا تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا (۷۴) فرمایا اے ابلیس! تمہیں اس کےے سجدہ کرنے سے کس نے منع کیا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا کیا تو نے تکبر کیا یا تو بڑوں میں سے تھا (۷۵) اس نے عرض کی میں اس سے بہتر ہوں مجھے تو نے آگ سے بنایااور اسے مٹی سے بنایا (۷۶) فرمایا پھر تو یہاں سے نکل جاکیوں نکہ تو راندہ گیا ہے (۷۷) اور تجھ پر قیامت تک میری لعنت ہے (۷۸) عرض کی اے میرے رب! پھر مجھے مردوں کے زندہ ہونے تک مہلت دے (۷۹) فرمایا پس تمہیں مہلت ہے (۸۰) وقت معین کے دن تک (۸۱) عرض کی تیری عز ت کی قسم! میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا (۸۲) مگر ان میں جو تیرے خالص بندے ہوں گے (۸۳) فرمایا حق بات یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں (۸۴) میں تجھ سے اوران میں سے جو تیرے تابع ہوں گے سب سے جہنم بھر دوں گا (۸۵) کہہ دو میں اس پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں ہوں (۸۶) یہ قرآن تو تمام جہان کے لیے نصیحت ہے (۸۷) اور تم کچھ مدت کے بعد اس کا حال ضرور جان لوگے (۸۸)۔