سورۃ النازعات
تعارف سورت
[edit]عربی متن
[edit]اردو تراجم
[edit]احمد علی
[edit]شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
جورڑوں میں گھس کر نکالنے والوں کی قسم ہے (۱) اور بند کھولنے والوں کی (۲) اورتیزی سے تیرنے والوں کی (۳) پھر دوڑ کر آگے بڑھ جانے والوں کی (۴) پھر ہر امر کی تدبیر کرنے والوں کی (۵) جس دن کانپنے والی کانپے گی (۶) اس کے پیچھے آنے والی پیچھے آئے گی (۷) کئی دل اس دن دھڑک رہے ہوں گے (۸) ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی (۹) وہ کہتے ہیں کیا ہم پہلی حالت میں لوٹائے جائیں گے (۱۰) کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں ہوجائیں گے (۱۱) کہتے ہیں کہ یہ تو اس وقت خسارہ کا لوٹنا ہوگا (۱۲) پھر وہ واقعہ صرف ایک ہی ہیبت ناک آواز ہے (۱۳) پس وہ اسی وقت میدان میں آ موجود ہوں گے (۱۴) کیا آپ کو موسیٰ کا حال معلوم ہوا ہے (۱۵) جب کہ مقدس وادی طویٰ میں اس کے رب نے اسےپکارا (۱۶) فرعون کے پاس جاؤ کیونکہ اس نے سرکشی کی ہے (۱۷) پس کہو کیا تیری خواہش ہے کہ تو پاک ہو (۱۸) اور میں تجھے تیرے رب کی طرف راہ بتاؤں کہ تو ڈرے (۱۹) پس اس نے اس کو بڑی نشانی دکھائی (۲۰) تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی (۲۱) پھر کوشش کرتا ہوا واپس لوٹا (۲۲) پھر اس نے سب کو جمع کیا پھر پکارا (۲۳) پھر کہا کہ میں تمہارا سب سے برتر رب ہوں (۲۴) پھر الله نے اس کو آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا (۲۵) بے شک اس میں اس کے لیے عبرت ہے جو ڈرتا ہے (۲۶) کیا تمہارا بنانا بڑی بات ہے یا آسمان کا جس کو ہم نے بنایا ہے (۲۷) ا سکی چھت بلند کی پھر اس کو سنوارا (۲۸) اور اس کی رات اندھیری کی اور اس کے دن کو ظاہر کیا (۲۹) اور اس کے بعد زمین کو بچھا دیا (۳۰) اس سے اس کا پانی اور اس کا چارا نکالا (۳۱) او رپہاڑوں کو خوب جما دیا (۳۲) تمہارے لیے اور تمہارے چار پایوں کے لیے سامان حیات ہے (۳۳) پس جب وہ بڑا حادثہ آئے گا (۳۴) جس دن انسان اپنے کیے کو یاد کرے گا (۳۵) اور ہر دیکھنے والے کے لیے دوزخ سامنے لائی جائے گی (۳۶) سو جس نے سرکشی کی (۳۷) اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی (۳۸) سو بے شک اس کا ٹھکانا دوزخ ہی ہے (۳۹) اور لیکن جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتارہا اور اس نے اپنے نفس کو بری خواہش سے روکا (۴۰) سو بے شک اس کا ٹھکانا بہشت ہی ہے (۴۱) آپ سے قیامت کی بابت پوچھتے ہیں کہ اس کا قیام کب ہوگا (۴۲) آپ کو اس کےذکر سے کیا واسطہ (۴۳) اس کے علم کی انتہا آپ کے رب ہی کی طرف ہے (۴۴) بے شک آپ تو صرف اس کو ڈرانے والے ہیں جو اس سے ڈرتا ہے (۴۵) جس دن اسے دیکھ لیں گے (تو یہی سمجھیں گے کہ دنیا میں) گویا ہم ایک شام یا اس کی صبح تک ٹھیرے تھے (۴۶)۔