سورۃ المرسلات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

تعارف سورت[edit]

عربی متن[edit]

اردو تراجم[edit]

احمد علی[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ان ہواؤں کی قسم ہے جو نفع پہنچانے کے لیے بھیجی جاتی ہیں (۱) پھر ان ہواؤں کی جو تندی سے چلتی ہیں (۲) اوران ہواؤں کی جو بادلوں کو اٹھا کر پھیلاتی ہیں (۳) پھر ان ہواؤں کی جو بادلوں کو متفرق کر دیتی ہیں (۴) پھر ان ہواؤں کی جو (دل میں) الله کی یاد کا القا کرتی ہیں (۵) الزام اتارنے یا ڈرانے کے لیے (۶) جن کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ضرور ہونے والی ہے (۷) پس جب ستارے مٹا دیئے جائیں گے (۸) اورجب آسمان پھٹ جائیں گے (۹) اورجب پہاڑ اڑائے جائیں گے (۱۰) اور جب رسول وقت معین پرجمع کیے جائیں گے (۱۱) کس دن کے لیے تاخیر کی گئی تھی (۱۲) فیصلہ کے دن کے لیے (۱۳) اور آپکو کیا معلوم کہ فیصلہ کا دن کیا ہے (۱۴) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۱۵) کیا ہم نے پہلوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا (۱۶) پھر ہم ان کے پیچھے دوسروں کو چلائیں گے (۱۷) مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی برتاؤ کرتے ہیں (۱۸) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۱۹) کیا ہم نے تمہیں ایک ذلیل پانی سے نہیں پیدا کیا (۲۰) پھر ہم نے اس کو ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھ دیا (۲۱) ایک معین اندازے تک (۲۲) پھر ہم نے اندازہ لگایا تو ہم تو کیسے اچھے اندازہ لگانے والے ہیں (۲۳) اس دن جھٹلانے والوں کے لیےتباہی ہے (۲۴) کیا ہم نے زمین کو جمع کرنے والی نہیں بنایا (۲۵) زندوں اور مردوں کو (۲۶) اور ہم نے اس میں مضبوط اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیئے اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا (۲۷) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۲۸) اس (دوزخ) کی طرف چلو جسے تم جھٹلایا کرتےتھے (۲۹) ایک سائبان کی طرف چلو جسکے تین حصے ہیں (۳۰) نہ وہ سایہ کرے اور نہ تپش سے بچائے (۳۱) بے شک وہ محل جیسے انگارے پھینکے گی (۳۲) گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں (۳۳) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۳۴) یہ وہ دن ہے جس میں بات بھی نہ کر سکیں گے (۳۵) اور نہ انہیں عذر کرنے کی اجازت ہو گی (۳۶) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۳۷) یہ فیصلہ کا دن ہے ہم تمہیں اور پہلوں کو جمع کریں گے (۳۸) پس اگر تمہارے پاس کوئی تدبیر ہے تو مجھ پر کر دیکھو (۳۹) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۴۰) بے شک پرہیزگار ٹھنڈی چھاؤں اور چشموں میں ہوں گے (۴۱) اور میووں میں جو وہ چاہیں گے (۴۲) مزے سے کھاؤ اور پیئو ان کاموں کے بدلے جو تم کرتے رہے (۴۳) بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیتے ہیں (۴۴) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۴۵) کھاؤ اور چند روز فائدہ اٹھاؤ بے شک تم مجرم ہو (۴۶) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۴۷) اورجب ان سے کہا جاتا تھا کہ رکوع کرو تورکوع نہ کرتے تھے (۴۸) اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے (۴۹) پس اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے (۵۰)۔