سورۃ الصافات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

تعارف سورت[edit]

عربی متن[edit]

اردو تراجم[edit]

احمد علی[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

صف باندھ کر کھڑے ہونے والو ں کی قسم ہے (۱) پھر جھڑک کر ڈانٹنے والوں کی (۲) پھر ذکر الہیٰ کے تلاوت کرنے والوں کی (۳) البتہ تمہارا معبود ایک ہی ہے (۴) آسمانوں اور زمین اور اس کے اندر کی سب چیزو ں کا اور مشرقوں کا رب ہے (۵) ہم نے نیچے کے آسمان کو ستاروں سے سجایا ہے (۶) اور اسے ہر ایک سرکش شیطان سے محفوظ رکھا ہے (۷) وہ عالم بالا کی باتیں نہیں سن سکتے اور اُن پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں (۸) بھگانے کے لیے اور اُن پر ہمیشہ کا عذاب ہے (۹) مگر جو کوئی اچک لے جائے تو اُس کے پیچھے دہکتا ہوا انگارہ پڑتا ہے (۱۰) پس اُن سے پوچھیئے کیا ان کا بنانا زیادہ مشکل ہے یا اُن کا جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے بے شک ہم نے انہیں لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے (۱۱) بلکہ آپ نے تو تعجب کیاہے اور وہ ٹھٹھا کرتے ہیں (۱۲) اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے (۱۳) اور جب کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو ہسنی کرتے ہیں (۱۴) اور کہتے ہیں یہ تو محض صریح جادو ہے (۱۵) کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے (۱۶) اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی (۱۷) کہہ دو ہاں اور تم ذلیل ہونے والے ہوگے (۱۸) پس وہ تو ایک زور کی آواز ہو گی پس ناگہان وہ دیکھنے لگیں گے (۱۹) اور کہیں گے ہائے ہماری کمبختی! جزا کا دن یہی ہے (۲۰) یہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے (۲۱) اُنہیں جمع کر دو جنہوں نے ظلم کیا اور اُن کی بیویوں کو اور جن کی وہ عبادت کرتے تھے (۲۲) سوائے الله کے پھر اِنہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانک کر لے جاؤ (۲۳) اور انہیں کھڑا کر و ان سے دریافت کرنا ہے (۲۴) تمہیں کیا ہوا کہ آپس میں ایک دوسرےے کی مدد نہیں کرتے (۲۵) بلکہ آج کے دن وہ سر جھکائے کھڑے ہوں گے (۲۶) اور ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھے گا (۲۷) کہیں گے بے شک تم ہمارے پاس دائیں طرف سے آتے تھے (۲۸) کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان والے نہیں تھے (۲۹) اور ہمیں تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم ہی سرکش لوگ تھے (۳۰) پھر ہم سب پر ہمارے رب کا قول پورا ہو گیا کہ ہم سب عذاب چکھنے والے ہیں (۳۱) پھر ہم نے تمہیں بھی گمراہ کیا ہم خود بھی گمراہ تھے (۳۲) پھر اُس دن عذاب میں وہ سب یکساں ہو ں گے (۳۳) بے شک ہم مجرمو ں سے ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں (۳۴) بے شک وہ ایسے تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ سوائے الله کے اور کوئی معبود نہیں تو وہ تکبر کیا کرتے تھے (۳۵) اور وہ کہتے تھے کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک شاعر دیوانہ کے کہنے سے چھوڑ دیں گے (۳۶) بلکہ وہ حق لایا ہے اور اس نے سب رسولوں کی تصدیق کی ہے (۳۷) بے شک اب تم دردناک عذاب چکھو گے (۳۸) اور تمہیں وہی بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے (۳۹) مگر جو الله کے خاص بندے ہیں (۴۰) یہی لوگ ہیں جن کے لیے رزق معلوم ہے (۴۱) میوے اور انہیں کوعزت دی جائے گی (۴۲) نعمتوں کے باغوں میں (۴۳) ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر (۴۴) ان میں صاف شراب کا دور چل رہا ہوگا (۴۵) سفید پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی (۴۶) نہ اُس میں درد سر ہوگا اور نہ اُنہیں اُس سے نشہ ہوگا (۴۷) اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی بڑی آنکھوں والی ہوں گی (۴۸) گویا کہ وہ پردہ میں رکھے ہوئے انڈے ہیں (۴۹) پس وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں سوال کریں گے (۵۰) ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا (۵۱) وہ کہا کرتا تھا کہ کیا تو تصدیق کرنے والوں میں ہے (۵۲) کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں بدلہ دیا جائے گا (۵۳) کہے گا کیا تم بھی دیکھنا چاہتے ہو (۵۴) پس وہ جھانکے گا تو اسے دوزخ کے درمیان دیکھے گا (۵۵) کہے گا الله کی قسم! تو تو قریب تھا کہ مجھے ہلاک ہی کر دے (۵۶) اور اگر میرے رب کا فضل نہ ہوتا تو میں بھی حاضر کیے ہوئے مجرموں میں ہوتا (۵۷) پس کیا اب ہم مرنے والے نہیں (۵۸) مگر ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا (۵۹) بے شک یہی بڑی کامیابی ہے (۶۰) ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے (۶۱) کیا یہ اچھی مہمانی ہے یا تھوہر کا درخت (۶۲) بے شک ہم نے اسے ظالموں کے لئےآزمائش بنایاہے (۶۳) بے شک وہ ایک درخت ہے جو دوزخ کی جڑ میں اُگتا ہے (۶۴) اس کا پھل گویا کہ سانپوں کے پھن ہیں (۶۵) پس بے شک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے اپنے پیٹ بھر لیں گے (۶۶) پھر اس پر ان کو کھولتا ہوا پانی (پیپ وغیرہ سے) ملا کر دیا جائے گا (۶۷) پھر بے شک دوزخ کی طرف ان کا لوٹنا ہو گا (۶۸) کیوں کہ انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا تھا (۶۹) پھر وہ ان کے پیچھے دوڑتے چلے گئے (۷۰) اور البتہ ان سے پہلے بہت سے اگلے لوگ گمراہ ہو چکے ہیں (۷۱) اور البتہ ہم نے ان میں ڈرانے والے بھیجے تھے (۷۲) پھر دیکھ جنہیں ڈرایا گیا تھا ان کا کیا انجام ہوا (۷۳) مگر الله کے خالص بندے (۷۴) اور ہمیں نوح نے پکارا پس ہم کیا خوب جواب دینے والے ہیں (۷۵) اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی (۷۶) اور ہم نے اس کی اولاد ہی کو باقی رہنے والی کر دیا (۷۷) اور ہم نے ان کے لیے پیچھے آنے والے لوگوں میں یہ بات رہنے دی (۷۸) کہ سارے جہان میں نوح پر سلام ہو (۷۹) بے شک ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۸۰) بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں تھے (۸۱) پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا (۸۲) اور بے شک اسی کے طریق پر چلنے والوں میں ابراھیم بھی تھا (۸۳) جب کہ وہ پاک دل سے اپنے رب کی طرف رجوع ہوا (۸۴) جب کہ ا س نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو (۸۵) کیا تم جھوٹے معبودوں کو الله کے سوا چاہتے ہو (۸۶) پھر تمہارا پروردگارِ عالم کی نسبت کیا خیال ہے (۸۷) پھر اس نے ایک بار ستاروں میں غور سے دیکھا (۸۸) پھر کہا بے شک میں بیمار ہوں (۸۹) پس وہ لوگ اس کے ہاں سے پیٹھ پھیر کر واپس پھرے (۹۰) پس وہ چپکے سے ان کے معبودوں کے پاس گیا پھر کہا کیاتم کھاتے نہیں (۹۱) تمہیں کیا ہوا کہ تم بولتے نہیں (۹۲) پھر وہ بڑے زور کے ساتھ دائیں ہاتھ سے ان کے توڑنے پر پل پڑا (۹۳) پھر وہ اس کی طرف دوڑتے ہوئے بڑھے (۹۴) کہا کیا تم پوجتے ہو جنہیں تم خود تراشتے ہو (۹۵) حالانکہ الله ہی نے تمہیں پیدا کیا اور جو تم بناتے ہو (۹۶) انہوں نے کہا ا س کے لیے ایک مکان بناؤ پھر اس کو آگ میں ڈال دو (۹۷) پس انہوں نے اس سے داؤ کرنے کا ارادہ کیا سو ہم نے انہیں ذلیل کر دیا (۹۸) اور کہا میں نے اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے راہ بتائے گا (۹۹) اے میرے رب! مجھے ایک صالح (لڑکا) عطا کر (۱۰۰) پس ہم نے اسے ایک لڑکے حلم والے کی خوشخبری دی (۱۰۱) پھر جب وہ اس کے ہمراہ چلنے پھرنے لگا کہا اے بیٹے! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر کر رہا ہوں پس دیکھ تیری کیا رائےہے کہا اے ابا! جو حکم آپ کو ہوا ہے کر دیجیئے آپ مجھے انشاالله صبر کرنے والوں میں پائیں گے (۱۰۲) پس جب دونوں نے تسلیم کر لیا اور اس نے پیشانی کے بل ڈال دیا (۱۰۳) اور ہم نے اسے پکارا کہ اے ابراھیم! (۱۰۴) تو نے خواب سچا کر دکھایا بے شک ہم اسی طرح ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۰۵) البتہ یہ صریح آزمائش ہے (۱۰۶) اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ ا سکے عوض دیا (۱۰۷) اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں یہ بات ان کے لیے رہنے دی (۱۰۸) ابراھیم پر سلام ہو (۱۰۹) اسی طرح ہم نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۱۰) بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے (۱۱۱) اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی کہ وہ نبی (اور) نیک لوگو ں میں سے ہوگا (۱۱۲) اور ہم نے ابراھیم اور اسحاق پر برکتیں نازل کیں اور ان کی اولاد میں سے کوئی نیک بھی ہیں اور کوئی اپنے آپ پر کھلم کھلا ظلم کرنے والے ہیں (۱۱۳) اور البتہ ہم نےموسیٰ اور ہارون پراحسان کیا (۱۱۴) او رہم نے ان دونوں کو اور اُن کی قوم کو بڑی مصیبت سے نجات دی (۱۱۵) اور ہم نے اُن کی مدد کی پس وہی غالب رہے (۱۱۶) اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب دی (۱۱۷) اور ہم نے دونوں کو راہِ راست پر چلایا (۱۱۸) اور ان کے لیے آئندہ نسلوں میں یہ باقی رکھا (۱۱۹) کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو (۱۲۰) بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۲۱) بے شک وہ دونوں ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے (۱۲۲) اور بے شک الیاس رسولوں میں سے تھا (۱۲۳) جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۲۴) کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر بنانے والے کو چھوڑدیتے ہو (۱۲۵) الله کو جو تمہارا رب ہے اور تمہارے پہلے باپ دادوں کا رب ہے (۱۲۶) پس انہوں نے اس کو جھٹلایا پس بے شک وہ حاضر کیے جائیں گے (۱۲۷) مگرجو الله کے خالص بندے ہیں (۱۲۸) اور ہم نے اس پر پچھلے لوگوں میں چھوڑا (۱۲۹) کہ الیاس پر سلام ہو (۱۳۰) بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۳۱) بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا (۱۳۲) اور بے شک لوط بھی رسولوں میں سے تھا (۱۳۳) جب کہ ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی (۱۳۴) مگر ایک بڑھیاکو جو عذاب پانے والوں میں رہ گئی (۱۳۵) پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا (۱۳۶) اور بے شک تم ان کے پاس سے صبح کے وقت گزرتے ہو (۱۳۷) اور رات میں بھی پس کیا تم عقل نہیں رکھتے (۱۳۸) اور بے شک یونس بھی رسولوں میں سے تھا (۱۳۹) جب کہ وہ بھاگ گیا اس کشتی کی طرف جو بھری ہوئی تھی (۱۴۰) پھر قرعہ ڈالا تو وہی خطا کاروں میں تھا (۱۴۱) پھر اسے مچھلی نے لقمہ بنا لیا اوروہ پشیمان تھا (۱۴۲) پس اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ تسبیح کرنے والوں میں سے تھا (۱۴۳) تو وہ اس کے پیٹ میں اس دن تک رہتا جس میں لوگ اٹھائے جائیں گے (۱۴۴) پھر ہم نے اسے میدان میں ڈال دیا اور وہ بیمار تھا (۱۴۵) اور ہم نے اس پر ایک درخت بیلدار اگا دیا (۱۴۶) اور ہم نے اس کو ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگوں کے پاس بھیجا (۱۴۷) پس وہ لوگ ایمان لائے پھر ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ اٹھانے دیا (۱۴۸) پس ان سے پوچھیئے کیا آپ کے رب کے لیے تو لڑکیا ں ہیں اور ان کے لیے لڑکے (۱۴۹) کیا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا ہے اور وہ دیکھ رہے تھے (۱۵۰) خبرادر! بے شک وہ اپنے جھوٹ سے کہتے ہیں (۱۵۱) کہ الله کی اولاد ہے اور بے شک وہ جھوٹے ہیں (۱۵۲) کیا اُس نے بیٹیوں کو بیٹوں سے زیادہ پسند کیا ہے (۱۵۳) تمہیں کیا ہوا کیسا فیصلہ کرتے ہو (۱۵۴) پس کیا تم غور نہیں کرتے (۱۵۵) یا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے (۱۵۶) پس اپنی کتاب لے آؤ اگر تم سچے ہو (۱۵۷) اور انہوں نے اُس کے اور جنّوں کے درمیان رشتہ قائم کر دیا ہے اور جنوں کو معلوم ہے کہ وہ ضرور حاضر کیے جائیں گے (۱۵۸) الله پا ک ہے اُن باتو ں سے جو وہ بناتے ہیں (۱۵۹) مگر الله کے خاص بندے (۱۶۰) پس بے شک تم اور جنہیں تم پوجتے ہو (۱۶۱) کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے (۱۶۲) مگر اسی کو جو دوزخ میں جانے والا ہے (۱۶۳) اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ جس کے لیے ایک درجہ معین نہ ہو (۱۶۴) اور بے شک ہم صف باندھے کھڑے رہنے والے ہیں (۱۶۵) اور بے شک ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں (۱۶۶) اور وہ تو کہا کرتے تھے (۱۶۷) اگر ہمارے پاس پہلے لوگوں کی کتاب ہوتی (۱۶۸) تو ہم الله کے خالص بندے ہوتے (۱۶۹) پس انہوں نے اس کا انکار کیا سو وہ جان لیں گے (۱۷۰) اور ہمارا حکم ہمارے بندوں کے حق میں جو رسول ہیں پہلے سے ہو چکا ہے (۱۷۱) بے شک وہی مدد دیئے جائیں گے (۱۷۲) اور بےشک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا (۱۷۳) پھر آپ ان سے کچھ مدت تک منہ موڑ لیجیئے (۱۷۴) اور انہیں دیکھتے رہیئے پس وہ بھی دیکھ لیں گے (۱۷۵) کیا وہ ہمارا عذاب جلدی مانگتے ہیں (۱۷۶) پس جب ان کے میدان میں آ نازل ہوگا تو کیسی بری صبح ہو گی ان کی جو ڈرائے گئے (۱۷۷) اور ان سے کچھ مدت منہ موڑ لیجیئے (۱۷۸) اور دیکھتے رہیئےسو وہ بھی دیکھ لیں گے (۱۷۹) آپ کا رب پاک ہے عزت کا مالک ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں (۱۸۰) اور رسولوں پر سلام ہو (۱۸۱) اور سب تعریف الله کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے (۱۸۲)۔