سورۃ الرحمن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

تعارف سورت[edit]

عربی متن[edit]

اردو تراجم[edit]

احمد علی[edit]

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

رحمنٰ ہی نے (۱) قرآن سکھایا (۲) اس نے انسان کو پیدا کیا (۳) اسے بولنا سکھایا (۴) سورج اور چاند ایک حساب سے چل رہے ہیں (۵) اوربیلیں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں (۶) اور آسمان کو اسی نے بلند کر دیا اور ترازو قائم کی (۷) تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو (۸) اور انصاف سے تولو اور تول نہ گھٹاؤ (۹) اور اس نے خلقت کے لیے زمین کو بچھا دیا (۱۰) اس میں میوے اور غلافوں والی کھجوریں ہیں (۱۱) اور بھوسے دار اناج اور پھول خوشبو دار ہیں (۱۲) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۱۳) اس نے انسان کو ٹھیکری کی طرح بجتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا (۱۴) اور اس نے جنوں کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا (۱۵) پھر تم (اے جن و انس) اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۱۶) وہ دونوں مشرقوں اور مغربوں کا مالک ہے (۱۷) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۱۸) اس نے دو سمندر ملا دیئے جو باہم ملتے ہیں (۱۹) ان دونوں میں پردہ ہے کہ وہ حد سے تجاوز نہیں کرسکتے (۲۰) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۲۱) ان دونوں میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے (۲۲) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۲۳) اور سمند ر میں پہا ڑوں جیسے کھڑے ہوئے جہاز اسی کے ہیں (۲۴) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۲۵) جو کوئی زمین پر ہے فنا ہوجانے والا ہے (۲۶) اور آپ کے پروردگار کی ذات باقی رہے گی جو بڑی شان اور عظمت والا ہے (۲۷) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۲۸) اس سے مانگتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں ہر روز وہ ایک کام میں ہے (۲۹) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۳۰) اے جن و انس ہم تمہارے لیے جلد ہی فارغ ہو جائیں گے (۳۱) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۳۲) اے جنوں اور انسانوں کے گروہ اگر تم آسمانوں اور زمین کی حدود سے باہر نکل سکتے ہو تو نکل جاؤ تم بغیر زور کے نہ نکل سکو گے (اور وہ ہے نہیں) (۳۳) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۳۴) تم پر آگے کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم بچ نہ سکو گے (۳۵) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۳۶) پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور پھٹ کر گلابی تیل کی طرح سرخ ہو جائے گا (۳۷) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۳۸) پس اس دن اپنے گناہ کی بات نہ کوئی انسان اور نہ کوئی جن پوچھا جائے گا (۳۹) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۴۰) مجرم اپنے چہرے کے نشان سے پہچانے جائیں گے پس پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑے جائیں گے (۴۱) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۴۲) یہی وہ دوزخ ہے جسے مجرم جھٹلاتے تھے (۴۳) گناہ گار جہنم میں اور کھولتے ہوئے پانی میں تڑپتے پھریں گے (۴۴) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۴۵) اوراس کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے دو باغ ہوں گے (۴۶) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۴۷) جن میں بہت سی شاخیں ہوں گی (۴۸) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۴۹) ان دونوں میں دو چشمے جاری ہوں گے (۵۰) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۵۱) ان دونوں میں ہر میوہ کی دو قسمیں ہوں گی (۵۲) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۵۳) ایسے فرشو ں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے کہ جن کا استر مخملی ہوگا اور دونوں باغوں کا میوہ جھک رہا ہوگا (۵۴) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۵۵) ان میں نیچی نگاہوں والی عورتیں ہوں گی نہ تو انہیں ان سے پہلے کسی انسان نے اور نہ کسی جن نے چھوا ہوگا (۵۶) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۵۷) گویا کہ وہ یاقوت اور مونگا ہیں (۵۸) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۵۹) نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہے (۶۰) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۶۱) اور ان دو کے علاوہ اور دو باغ ہوں گے (۶۲) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۶۳) وہ دونوں بہت ہی سبز ہوں گے (۶۴) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۶۵) ان دونوں میں دو چشمے ابلتےہوئے ہوں گے (۶۶) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۶۷) ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہوں گے (۶۸) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۶۹) ان میں نیک خوبصورت عورتیں ہوں گی (۷۰) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۷۱) وہ حوریں جو خیموں میں بند ہوں گی (۷۲) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۷۳) نہ انہیں ان سےپہلے کسی انسان نے اور نہ کسی جن نے چھوا ہوگا (۷۴) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۷۵) قالینوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جو سبز اور نہایت قیمتی نفیس ہوں گے (۷۶) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے (۷۷) آپ کے رب کا نام با برکت ہے جو بڑی شان اور عظمت والا ہے (۷۸)۔