Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/8

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has been proofread.

بیوی کی تربیت از خواجہ حسن نظامی

ان سولہ جوابوں میں بھی بعض ایسے ہیں جن کی عبارت مولویانہ ہے اور موٹے موٹے مشکل عربی فارسی کے الفاظ ہیں جن کا سمجھنا مشکل ہو گا؛ مگر میں اس کا علاج کچھ نہیں کر سکتا۔ اگر ان الفاظ کو بدلوں تو جواب دینے والیوں کو ناگوار ہو گا۔ اس کے علاوہ میرا کام بہت بڑھ جائے گا۔ دوسری اشاعت کے وقت اگر عورتوں کی شکایتیں آئیں تو عبارت آسان کردی جائے گی۔

جوابوں پر رائے

یہ کام خود عورتوں کا ہے کہ ان جوابوں پر رائے زنی کریں اور سوچیں کہ ان میں کون کون سی باتیں درست ہیں اور کون سی غلط، اگر میں یا خواجہ بانو ان پر اپنی رائے لکھیں تو عورتوں کو اپنے دماغ پر زور دینے اور سوچنے کا موقع نہ ملے گا؛ تاہم ایک بات مردوں کے لیے قابلِ عبرت ان جوابات میں ہے کہ عموماً سب عورتیں مذہب کی حامی کار ہیں اور بعض مردوں کی طرح یہ نہیں کہتیں کہ مذہب کو چھوڑے بغیر ترقی نہیں ہوسکتی۔ یہ نشانی ہے اس بات کی کہ عورتیں مذہب کے معاملے میں مردوں سے زیادہ عقلمند ہیں۔

تین سال پہلے جب یہ سوالات شائع ہوئے اور جوابات لکھے گئے تھے، ہوم رول اور خود مختار حکومت ایسی ڈراؤنی چیز تھی کہ بعض عورتوں نے اس کا جواب ہی نہیں دیا۔ اور بعض نے اس کی مخالفت کی؛ مگر اب سنہ 1920ء میں خیالات بہت کچھ بدل گئے ہیں، اور عورتیں کھلم کھلا خودمختار حکومت کا مطالبہ کرتی ہیں اور مسئلۂ خلافت کی جدوجہد میں ہر صوبے کی مستورات نے پرجوش عملی کوشش