Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/6

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has been proofread.

بیوی کی تربیت از خواجہ حسن نظامی

کی عورتوں ۔ اور چھوٹی عمر کی لڑکیوں؛ سب ہی کے علم وعمل کی اس میں باتیں ہیں۔

اس کتاب کے پہلے حصہ کا نام ”بیوی کی تعلیم“ مقر کرتے وقت بھی یہ سوالات ذہن میں آئے تھے ۔ بلکہ بعض نامور بزرگان قوم نے لکھا بھی تھا کہ یہ کتاب تو میاں بیوی ، اور عورت مرد ، اور جھوٹے بڑے کی تعلیم کے لیے یکساں ضروری ہے پھر اس کا نام محض بیوی کی تعلیم کیوں رکھا۔

بیوی کی تعلیم نام رکھتے وقت میر اخیال یہ تھا کہ چونکہ میں نے اپنی بیوی لیلے خواجہ بانو کی تعلیم کیلیے یہ خطوط لکھے تھے جو بیوی کی تعلیم میں شائع ہوتے ہیں اس واسطے اس کا نام بیوی کی تعلیم ہونا چاہیے۔ علاوہ بیوی سے مراد محض شوہر والی عورت نہیں ہوا کرتی ۔ ملکہ کنواری لڑکیوں ، اور شادی شدہ عورتوں اور بیوی اور ہرقسم کی مستورات کو ہو یاں کہتے ہیں اور بولتے ہیں ۔ اس کتاب کا فائدہ ہر طبقہ کی عورتوں کو ہوگا ۔ جو لڑکیاں ہیں ان کو بھی سال کے فرائض معلوم ہو جائیں جو خاوند والیاں ہیں یا گھر والیاں ہیں ان کو بھی اچھی باتوں کی تمیز اور بری باتوں سے احتیاط ہو گی۔ یہ میرے بزرگ خان بهادر حضرت مولانا سید اکبر حسین صاحب حج الہ آبادی نے سچ لکھا تھا کہ اس کا نام میاں بیوی کی تعلیم ہونا

چاہئے ۔ چنانچہ میں نے دوسری اشاعت کے موقع پر سر ورق میں خفی قلم سے "میاں بیوی کی تعلیم" کا لفظ چھپوا بھی دیا تھا۔ اس دوسرے حصہ کا نام بیوی کی تربیت بھی بیوی کی تعلیم ،