Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/35

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خوان نظامی اورا اپنے اسلان کے مذہبی کارنامے ان کو تبائیں جنہوں نے مذہب کے لیے اپنی جانیں نثار کر دیں ۔ اخلاقی سبق بہتر ہے کہ گھنے اور کہانیوں کے پیرائے میں بچوں کو دیے جائیں نہیں ہوا کر نیکا بچوں میں یہ ایک اچھا طریقہ ہے ۔ بچپن میں جو باتیں سکھائی جاتی ہیں ان کا ہمیشہ اثر رہتا ہے اسلیے ابتدائی تربیت جو کہ بچے کو اپنے والدین سے حاصل ہوتی ہے اس کا بہت ہی خیال رکھا جائے ۔ بچوں کو پیار و محبت سے مذہب کی رغبت دلانی ان معاملات میں جبہ اتجا نہیں کیونکہ میں چیز کے لیے جبر کیا جائے اس سے طبیعت اکتا جاتی ہے ۔ اس لیے جہاں تک ممکن ہو تری سے کام لیا جائے اور موقع موقع انت تنبیہ کیا کریں ۔ (۲ ) میرے خیال میں بہتر طریقہ لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا یہ ہے کہ والدین کی زیر نگرانی گھر ہی پر تعلیم دی جائے ، ہوشیار استانی رکنکر تڑھوا یا جائے ۔ قرآن شریف کے ساتھ ہی ساتھ مسئلے مسائل کی گنتا میں پڑھوائی جائیں اور اسکے بعد اور تعلیم مثل اردو فارسی انگریزی پڑھائی جائے کیونکہ اس کی بھی آجکل سخت ضرورت ب * (۳) اس کے لیے ضروری ہے کہ قوم کے سر برآوردہ لوگ فضول رسموں کو ترک کر کے مختصر رہیں جو شر ما روا اور ضروری کیا ان کو قائم رکھیں اور دوسروں کیلئے اپنی مثال میں کریں * بہت سی رسمیں ایسی فضول ہیں جن میں روسیہ کے خرچ کے سوا کوئی فائدہ نہیں اور یہ رسمیں اتنی مدت سے جاری ہیں کہ