Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/15

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خوان نظامی ہونی چاہیے ۔ خواجہ باقر میرے بچپہ حسین نظامی کو اسکے اشاروں کو دنوں میں حطرح تربیت کرتی تھیں انکی کیفیت لکھنی مفید ہو گی کہ عملی صورت کا مطلب جلدی سمجھ میں آجاتا ہے ۔ حسین حبب کچھ مہینے کا تھا تو آسمان کو با بہت دیکھا کرتا تھا ۔ حامل عورتوں نے وسیم کیا کہ آسمان کو دیکھنا بیت کویا ہو خواہ بانو نے جواب دیا ۔ سخوست کی کیا بات ہو اپنے قدیمی گھر کو دیا ہو۔ جہاں سے آیا تھا اور جہاں پر جانا ہے ۔ خواجہ بانو اسی زمانہ سے اللہ اللہ حسین کو کھلاتے دودھ پلاتے اور سلاتے وقت کہتی تھیں ۔ یہانتک کہ جب وہ دو ایک لفظ بولنے لگا تو کی درخواست ان الفاظ میں کرتا تھا ” آہاں اللہ اللہ‘‘ وہ فوراً اسکو بنا کر الہ اللہ کہتیں اور حسین سو جاتا ۔ ملکہ جن اوقات رات کو انکی آنکھ کھل جاتی اور خواجہ بانو اسکے کیا سے نہ جاگتیں تو وہ مجبکو آواز دیتا کہتا اللہ الہ“ یعنی ابا تم اٹھو اور مجھکو الہ اللہ کر کے سلاؤ حسین ڈیڑھ برس کا تھا میں کبھی تہجد کے وقت ذکر جہر کرتا اور وہ صبح کو نانی کے ہاں جاتا تو وہ پوچھتیں کہ آیا کیا کر رہے ہیں تو کہدیا ۔ آیا۔ ان وہ کہتیں کیونکر اللہ میں کیا تو ذکر جہر کے طریقہ کی موافق گردن کو جنبش دیمر پھر اللہ نہ کہتا ۔ اس کا سب عورتوں میں تماشا ہو جاتا ہے خواجہ بانو نے اقول دن سے جبکہ حسین اشارے کرتا تھا کبھی اسکے سامنے جھوٹ نہیں بولا۔ یوں بھی خواجہ بانویچ بولنے کی بڑی پابند ہیں مگرعورتوں کی طرح بچونکے سامنے اس کھنے کو بھی جھوٹ سمجھتی ہیں کہ دیکھو اتنا آئے ۔ دیکھو ماموں آئے ۔ کیونکہ جب ماموں اور ابا نہیں آتے تو بچہ خیال کرتا ہے کہ پی جو بات سنی اور پھر وہ رفتہ رفتہ تبوٹ کا عادی ہونے لگتا ہے ۔ خواجہ بانو