Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/10

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی ترست از خوانی یہ اذان کی آواز کیسی آتی ہے ۔ دن کے دس بجے ہیں نہ صبح کی نماز کا وقت ہو ۔ ظہرکا ۔ عصر کا وقت ہے نہ مغرب کا ۔ نعنا کا ۔ پھر یہ اذان اور بے وقت کی اذان کون دے رہا ہے ؟ معلوم ہوتا ہو کیسی مسلمان کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے ۔ اور مولوی صا۔ اس کے کان میں اذان کہہ رہے ہیں کیونکہ مسلمانوں کو دینی حکم ہو کہ جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہو تو سب سے پہلی آواز اسکے کان میں اذان اور تکبیر کی پہنچانی چاہئے ۔ اس واسطے مسلمانوں میں دینو ہے کہ کسی نیک مسلمان کو بلا کر بچہ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں محجبیر کہواتے ہیں ۔ اذان تو یہی ہے جوابی لکھی گئی ۔ تکبیر میں حی علی الفلاح - حی علی الفلاح کے بعد قد قامت الصلواة۔ قد قامت الصلوۃ اور بربادی حاقی باقی سب وہی فقرے ہوتے 3}:: ہیں جو اذان میں ہیں * مسلمان بھی عجب لوگ ہیں ۔ بچہ کے دنیا میں قدم رکھتے ہی انو نے اس کے کان میں ملا جی کی آواز بھرنی شروع کردی ، کوئی ہے کیوں صاحب ۔ آپ کے پیلاڈلے کیا مسجد میں نماز کو جائینگے ۔ یا پیٹ سے نکلتے ہی ان کو مسجد میں اذان دینی پڑیگی جو خواہ مخواہ ۷ ۷۰ کا ناباتی شروع کیگئی ہے ابھی تو آپکے صاحبزادے برسوں بے خبر اور نماز روزہ سے انجان رہینگے ۔ ان کو اپنے تن بدن کا ہوش تو ہے نہیں اس اذان کو وہ کیونکر یا کرینگے اور اس کے کہنے سے انکو کیا فائدہ ہوگا ؟ * د مسلمان جواب دیگا ، ہاں جناب آپ کو بہائے دین اسلام