Page:Asbab-e-Baghawat-e-Hind.pdf/5

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has been proofread.

Asbab-e-Baghawat-e-Hind
رسالہ اسباب بغاوت ہند
از سر سید احمد خان
صفحہ نمبر 5


ایک ہی ہوتا ہے یعنی پیش آنا ان باتوں کا جو مخالف ہوں ان لوگوں کی طبیعت اورطینت اور ارادہ اور عزم اور رسم ورواج اور خصلت اور جبلت کے جنہوں نے سرکشی کی ہے *

اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی خاص بات عام سرکشی کا باعث نہیں ہوسکتی ہاں عام سرکشی کا باعث یا کوئی ایسی عام بات ہو سکتی ہے کہ جو سب کی طبعیتوں کے مخالف ہو یا متعد باتیں ہوں کہ کسی نے کسی گروہ کی اور کسی نے کسی گروہ کی طبعیت کو پھیر دیا ہو ور رفتہ رفتہ عام سرکشی ہوگئی ہو *

سنہ 1857ء [1857 کی سرکشی کسی ایک بات سے نہيں ہوئی بلکہ بہت سی باتوں کا مجموعہ تھا] کی سرکشی میں یہی ہوا کہ بہت سی باتیں ایک مدت دراز سے لوگوں کے دل میں جمع ہوتی جاتی تھیں اور بہت بڑا سیگ زین جمع ہو گیا تھا صرف اس کی شتابی میں آگ لگانی بہت سی باقی تھی کہ سال گذشتہ میں فوج کی بغاوت نے اس میں آگ لگادی *

سنہ 1856 میں ہندوستان کے اکثر ضلعوں میں دہ بدہ چپاتی بٹی [چپاتی بٹنا کوئی سازش کی بات نہ تھی]اور اسی کے قریب زمانہ میں سرکشی ہوئی اگر چہ اس زمانہ میں تمام ہندوستان میں وبا کی بیماری تھی اور خیال میں آتا ہے کہ اس کے دفعہ کرنے کو بطور ٹوٹکہ یہ کام ہو ا کیوں کہ جاہل ہندوستانی اس قسم کے ٹوٹکے بہت کیا کرتے ہیں۔ مگرحق یہ ہے کہ اس کا اصلی سبب اب تک نہیں کھلا لیکن اس میں کچھ شک نہیں کہ وہ چپاتی کسی سازش کی بنیاد نہیں ہوسکتی بہ قاعدہ ہے کہ اس قسم کی چیز البتہ ایک نشانی ہوتی ہے واسطے تصدیق زبانی پیغام کے اور ظاہر ہے کہ اس چپاتی کے ساتھ کوئی زبانی پیغام نہ تھا اگر ہوتا توممکن نہ تھا کہ با وجود منتشر ہونے کے اور ہر قوم اور ہر طبیعت کے آدمیوں میں پھیلنے کے مخفی رہتا جس طرح پر کہ