یہ میرؔ ستم کشتہ کسو وقت جواں تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ میرؔ ستم کشتہ کسو وقت جواں تھا
by میر تقی میر

یہ میرؔ ستم کشتہ کسو وقت جواں تھا
انداز سخن کا سبب شور و فغاں تھا

جادو کی پڑی پرچۂ ابیات تھا اس کا
منہ تکیے غزل پڑھتے عجب سحر بیاں تھا

جس راہ سے وہ دل زدہ دلی میں نکلتا
ساتھ اس کے قیامت کا سا ہنگامہ رواں تھا

افسردہ نہ تھا ایسا کہ جوں آب زدہ خاک
آندھی تھی بلا تھا کوئی آشوب جہاں تھا

کس مرتبہ تھی حسرت دیدار مرے ساتھ
جو پھول مری خاک سے نکلا نگراں تھا

مجنوں کو عبث دعوی وحشت ہے مجھی سے
جس دن کہ جنوں مجھ کو ہوا تھا وہ کہاں تھا

غافل تھے ہم احوال دل خستہ سے اپنے
وہ گنج اسی کنج خرابی میں نہاں تھا

کس زور سے فرہاد نے خارا شکنی کی
ہر چند کہ وہ بیکس و بے تاب و تواں تھا

گو میرؔ جہاں میں کنھوں نے تجھ کو نہ جانا
موجود نہ تھا تو تو کہاں نام و نشاں تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse