یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
by عزیز لکھنوی
317977یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتےعزیز لکھنوی

یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
کہ اب مریض کو اچھا تھا قبلہ رو کرتے

زبان رک گئی آخر سحر کے ہوتے ہی!
تمام رات کٹی دل سے گفتگو کرتے

سواد شہر خموشاں کا دیکھیے منظر!
سنا نہ ہو جو خموشی کو گفتگو کرتے

تمام روح کی لذت اسی پہ تھی موقوف
کہ زندگی میں کبھی تم سے گفتگو کرتے

جواب حضرت ناصح کو ہم بھی کچھ دیتے
جو گفتگو کے طریقے سے گفتگو کرتے

پہنچ کے حشر کے میداں میں ہول کیوں ہے عزیزؔ
ابھی تو پہلی ہی منزل ہے جستجو کرتے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse