یہ ترک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ ترک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں
by میر تقی میر

یہ ترک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں
تو بوالہوس نہ کبھو چشم کو سیاہ کریں

تمہیں بھی چاہیے ہے کچھ تو پاس چاہت کا
ہم اپنی اور سے یوں کب تلک نباہ کریں

رکھا ہے اپنے تئیں روک روک کر ورنہ
سیاہ کر دیں زمانے کو ہم جو آہ کریں

جو اس کی اور کو جانا ملے تو ہم بھی ضعیف
ہزار سجدے ہر اک گام سربراہ کریں

ہوائے مے کدہ یہ ہے تو فوت وقت ہے ظلم
نماز چھوڑ دیں اب کوئی دن گناہ کریں

ہمیشہ کون تکلف ہے خوب رویوں کا
گزار ناز سے ایدھر بھی گاہ گاہ کریں

اگر اٹھیں گے اسی حال سے تو کہیو تو
جو روز حشر تجھی کو نہ عذر خواہ کریں

بری بلا ہیں ستم کشتۂ محبت ہم
جو تیغ برسے تو سر کو نہ کچھ پناہ کریں

اگرچہ سہل ہیں پر دیدنی ہیں ہم بھی میرؔ
ادھر کو یار تأمل سے گر نگاہ کریں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse