ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جواب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جواب
by امیر مینائی
295091ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جوابامیر مینائی

ہے خموشی ظلم چرخ دیو پیکر کا جواب
آدمی ہوتا تو ہم دیتے برابر کا جواب

جو بگولا دشت غربت میں اٹھا سمجھا یہ میں
کرتی ہے تعمیر دیوانی مرے گھر کا جواب

ساتھ خنجر کے چلے گی وقت ذبح اپنی زبان
جان دینے والے دیتے ہیں برابر کا جواب

سجدہ کرتا ہوں جو میں ٹھوکر لگاتا ہے وہ بت
پاؤں اس کا بڑھ کے دیتا ہے مرے سر کا جواب

ابر کے ٹکڑے نہ الجھیں میری موج اشک سے
خشک مغزوں سے ہے مشکل مصرعۂ تر کا جواب

وہ کھنچا تھا میں بھی کھنچ رہتا تو بنتی کس طرح
سر جھکا دیتا تھا قاتل تیرے خنجر کا جواب

جیتے جی ممکن نہیں اس شوخ کا خط دیکھنا
بعد میرے آئے گا میرے مقدر کا جواب

شیخ کہتا ہے برہمن کو برہمن اس کو سخت
کعبہ و بت خانہ میں پتھر ہے پتھر کا جواب

روز دکھلاتا ہے گردوں کیسی کیسی صورتیں
بت تراشی میں ہے یہ کافر بھی آذر کا جواب

ہر جگہ قبر گدا تکیے میں ہر جا گور شاہ
ایک گھر اس شہر میں ہے دوسرے گھر کا جواب

جلوہ گر ہے نور حق ہونے سے یکتائی امیرؔ
سایہ بھی ہوتا اگر ہوتا پیمبر کا جواب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse