ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا
by شیخ قلندر بخش جرات
296726ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جاشیخ قلندر بخش جرات

ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا
لے، چلے ہم جان سے، مختار ہے اب جا نہ جا

لے دل بے تاب آتا ہے وہ کر لے عرض حال
دیکھتے ہی اس کی صورت اس قدر گھبرا نہ جا

تنگ ہو کر کس ادا سے وصل کی شب کو وہ شوخ
مجھ سے کہتا تھا کہ ہے ہے اس قدر لپٹا نہ جا

پاس آنا گر نہیں منظور تو آ آ کے شکل
از رہ شوخی مجھے تو دور سے دکھلا نہ جا

جاؤں جاؤں کیا کہے ہے بس لڑائی ہو چکی
پیار سے میرے گلے اب جان جاں لگ جا نہ جا

کیا سماں رکھتا ہے وہ محفل سے اٹھنا یار کا
اور اشاروں سے مرا کہنا کہ آ جانا، نہ جا

کہتے ہیں آتا ہے وہ اے جان بر لب آمدہ
تو خدا کے واسطے ٹک اور بھی رہ جا نہ جا

روٹھ کر جب مجھ سے وہ جاتا ہے تو کر ضبط آہ
پہلے تو کہتا ہوں میں تو جان اب جا یا نہ جا

لیک اٹھ کر جب وہ جاتا ہے تو بے تابی سے میں
ووں ہی کہتا ہوں ترے قربان جاؤں آ، نہ جا

لوٹتا ہے جرأتؔ بیتاب جانے سے ترے
یوں اسے تڑپا کے تو اے شوخ بے پروا، نہ جا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse