ہر دم طرف ہے ویسے مزاج کرخت کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہر دم طرف ہے ویسے مزاج کرخت کا
by میر تقی میر

ہر دم طرف ہے ویسے مزاج کرخت کا
ٹکڑا مرا جگر ہے کہو سنگ سخت کا

سبزان ان رو کی جہاں جلوہ گاہ تھی
اب دیکھیے تو واں نہیں سایہ درخت کا

جوں برگ ہائے لالہ پریشان ہو گیا
مذکور کیا ہے اب جگر لخت لخت کا

دلی میں آج بھیک بھی ملتی نہیں انہیں
تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا

خاک سیہ سے میں جو برابر ہوا ہوں میرؔ
سایہ پڑا ہے مجھ پہ کسو تیرہ بخت کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse