ہجراں کی کوفت کھینچے بے دم سے ہو چلے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہجراں کی کوفت کھینچے بے دم سے ہو چلے ہیں
by میر تقی میر

ہجراں کی کوفت کھینچے بے دم سے ہو چلے ہیں
سر مار مار یعنی اب ہم بھی سو چلے ہیں

جویں رہیں گی جاری گلشن میں ایک مدت
سائے میں ہر شجر کے ہم زور رو چلے ہیں

لبریز اشک آنکھیں ہر بات میں رہا کیں
رو رو کے کام اپنے سب ہم ڈبو چلے ہیں

پچھتائیے نہ کیونکر جی اس طرح سے دے کر
یہ گوہر گرامی ہم مفت کھو چلے ہیں

قطع طریق مشکل ہے عشق کا نہایت
وے میرؔ جانتے ہیں اس راہ جو چلے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse