گل کو محبوب ہم قیاس کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گل کو محبوب ہم قیاس کیا
by میر تقی میر

گل کو محبوب ہم قیاس کیا
فرق نکلا بہت جو پاس کیا

دل نے ہم کو مثال آئینہ
ایک عالم کا روشناس کیا

کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اس بن
شوق نے ہم کو بے حواس کیا

عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے
قیس کی آبرو کا پاس کیا

دور سے چرخ کے نکل نہ سکے
ضعف نے ہم کو مورطاس کیا

صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی
کیا پتنگے نے التماس کیا

تجھ سے کیا کیا توقعیں تھیں ہمیں
سو ترے ظلم نے نراس کیا

ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں
میرؔ کو تم عبث اداس کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse