گل و بلبل بہار میں دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گل و بلبل بہار میں دیکھا
by میر تقی میر

گل و بلبل بہار میں دیکھا
ایک تجھ کو ہزار میں دیکھا

جل گیا دل سفید ہیں آنکھیں
یہ تو کچھ انتظار میں دیکھا

جیسا مضطر تھا زندگی میں دل
ووہیں میں نے قرار میں دیکھا

آبلے کا بھی ہونا دامن گیر
تیرے کوچے کے خار میں دیکھا

تیرہ عالم ہوا یہ روز سیاہ
اپنے دل کے غبار میں دیکھا

ذبح کر میں کہا تھا مرتا ہوں
دم نہیں مجھ شکار میں دیکھا

جن بلاؤں کو میرؔ سنتے تھے
ان کو اس روزگار میں دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse