کیا ہوا گر شیخ یارو حاجی الحرمین ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا ہوا گر شیخ یارو حاجی الحرمین ہے
by شیخ ظہور الدین حاتم
299224کیا ہوا گر شیخ یارو حاجی الحرمین ہےشیخ ظہور الدین حاتم

کیا ہوا گر شیخ یارو حاجی الحرمین ہے
طوف دل کا حق میں اس کے دین فرض عین ہے

رات دن جاری ہیں کچھ پیدا نہیں ان کا کنار
میرے چشموں کا دو آبا مجمع البحرین ہے

غیر جاوے اس کے گھر اور وہ نہ آوے گھر مرے
دونوں باتیں دوستاں حق میں مرے خبرین ہے

وقت فرصت دے تو مل بیٹھیں کہیں باہم دو دم
ایک مدت سے دلوں میں حسرت طرفین ہے

آؤ اے ساقی شتابی آ کے شمع بزم ہو
ساری مجلس انتظاری میں تری بے چین ہے

دو قرن گزرے اسی فکر سخن میں روز و شب
ریختے کے فن میں حاتمؔ آج ذوالقرنین ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse