کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
by میر تقی میر

کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
دیکھا یہ بھی کہ سب کی نظروں سے گرے
چپ ایسے ہیں گویا کہ نہیں منھ میں زباں
جب نام ترا لیں تو زباں اپنی پھرے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse