کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
by میر تقی میر

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق

عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق

عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق

عشق معشوق عشق عاشق ہے
یعنی اپنا ہی مبتلا ہے عشق

گر پرستش خدا کی ثابت کی
کسو صورت میں ہو بھلا ہے عشق

دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاں
مدعی ہے پہ مدعا ہے عشق

ہے ہمارے بھی طور کا عاشق
جس کسی کو کہیں ہوا ہے عشق

کوئی خواہاں نہیں محبت کا
تو کہے جنس ناروا ہے عشق

میرؔ جی زرد ہوتے جاتے ہو
کیا کہیں تم نے بھی کیا ہے عشق

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse