کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ
by میر تقی میر

کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ
دل لیں ہیں یوں کہ ہرگز ہوتی نہیں ہے آہٹ

ہم عاشقوں کو مرتے کیا دیر کچھ لگے ہے
چٹ جن نے دل پہ کھائی وہ ہو گیا ہے چٹ پٹ

دل ہے جدھر کو اودھر کچھ آگ سی لگی تھی
اس پہلو ہم جو لیٹے جل جل گئی ہے کروٹ

کلیوں کو تو نے چٹ چٹ اے باغباں جو توڑا
بلبل کے دل جگر کو ظالم لگی ہے کیا چٹ

جی ہی ہٹے نہ میرا تو اس کو کیا کروں میں
ہر چند بیٹھتا ہوں مجلس میں اس سے ہٹ ہٹ

دیتی ہے طول بلبل کیا نالہ و فغاں کو
دل کے الجھنے سے ہیں یہ عاشقوں کی پھٹ پھٹ

مردے نہ تھے ہم ایسے دریا پہ جب تھا تکیہ
اس گھاٹ گاہ و بیگہ رہنے لگا تھا جمگھٹ

رک رک کے دل ہمارا بے تاب کیوں نہ ہووے
کثرت سے درد و غم کی رہتا ہے اس پہ جھرمٹ

شب میرؔ سے ملے ہم اک وہم رہ گیا ہے
اس کے خیال مو میں اب تو گیا بہت لٹ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse