کتاب پیدائش: باب نمبر 20

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 20
(1) اور ابرہام وہاں سے جنوب کے مُلک کی طرف چلا اور قادِس اور شور کے درمیان ٹھہرا اور جرار میں قیام کِیا۔(2) اور ابرہام نے اپنی سارہ کے حق میں کہا کہ وہ میری بہن ہے اور جرار کے بادشاہ ابی مَلِک نے سارہ کو بُلوا لِیا۔(3) لیکن رات کو خُدا ابی مَلِک کے پاس خواب میں آیا اور اُسے کہا کہ دیکھ تُو اُس عورت کے سبب سے جِسے تُونے لِیا ہے ہلاک ہوگا کِیُونکہ وہ شوہر والی ہے۔(4) پر ابی مَلِک نے اُس سے صُحبت نہیں کی تھی۔ سو اُس نے کہا اَے خُداوند کیا تُو صادق قوم کو بھی مارے گا؟۔(5) کیا اُس نے خُود مُجھ سے نہیں کہا کہ یہ میری بہن ہے؟ اور وہ آپ بھی یہی کہتی تھی کہ وہ میرا بھائی ہے۔ مَیں نے تو اپنے سچّے دِل اور پاکیزہ ہاتھوں سے یہ کِیا۔(6) اور خُدا نے اُسے خواب میں کہا ہاں میں جانتا ہُوں کہ تُونے اپنے سچّے دل سے یہ کِیا اور مَیں نے بھی تجھے روکا کہ تُو میرا گُناہ نہ کرے۔ اِسی لئے مَیں نے تجھے اُس کو چھُونے نہ دِیا۔(7) اب تو اُس مرد کی بیوی کو واپس کردے کِیُونکہ وہ نبی ہے اور وہ تیرے لِئے دُعا کرے گا اور تُو جِیتا رہے گا۔ پر اگر تُو اُسے واپس نہ کرے تو جان لے کہ تُو بھی اور جِتنے تیرے ہیں سب ضرُور ہلاک ہوں گے۔(8) تب ابی مَلِک نے صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے سب نوکروں کو بُلایا اور اُن کو یہ سب باتیں کہہ سُنائیں تب وہ لوگ بہت ڈرگئے۔(9) اور ابی مَلِک نے ابرہام کو بُلاکر اُس سے کہا کہ تُونے ہم سے یہ کیا کِیا؟ اور مُجھ سے تیرا کیا قصُور ہُؤا کہ تُو مجھ پر اور میری بادشاہی پر ایک گُناہ عظیم لایا؟ تُونے مُجھ سے وہ کام کئے جِن کا کرنا مُناسب نہ تھا۔(10) ابی مَلِک نے ابرہام سے بھی کہا کہ تُونے کیا سمجھ کر یہ بات کی؟۔(11) ابرہام نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ خُدا کا خوف تو اِس جگہ ہرگز نہ ہوگا اور وُہ مجھے میری بیوی کے سبب سے مار ڈالیں گے۔(12) اور فی الحقیقت وہ میری بہن بھی ہے کِیُونکہ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ میری ماں کی بیٹی نہیں۔ پھر وہ میری بیوی ہوئی۔(13) اور جب خُدا نے میرے باپ کے گھر سے مُجھے آوارہ کِیا تو مَیں نے اِس سے کہا کہ مُجھ پر یہ تیری مہربانی ہوگی کہ جہاں کہیں ہم جائیں تُو میرے حق میں یہی کہنا کہ یہ میرا بھائی ہے۔(14) تب ابی مَلِک نے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور غلام اور لونڈیاں ابرہام کو دِیں اور اُس کی بیوی سارہ کو بھی اُسے واپس کردِیا۔(15) اور ابی مَلِک نے کہا کہ دیکھ میرا مُلک تیرے سامنے ہے۔ جہاں جی چاہے رہ۔(16) اور اُس نے سارہ سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے بھائی کو چاندی کے ہزار سِکّے دِئے ہیں۔ وہ اُن سب کے سامنے جو تیرے ساتھ ہیں تیرے لِئے آنکھ کا پردہ ہے اور سب کے سامنے تیری داد رسی ہوگئی۔(17) تب ابرہام نے خُدا سے دُعا کی اور خُدا نے ابی مَلِک اور اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا بخشی اور اُن کے اَولاد ہونے لگی۔(18) کِیُونکہ خُداوند نے ابرہام کی بیوی سارہ کے سبب سے ابی مَلِک کے خاندان کے سب رَحم بند کردئے تھے۔