کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317531کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط1905مرزا آسمان جاہ انجم

کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط
چلا جاتا ہے قاصد بھول کر خط

نہیں آزاد کر سکتے ہمیں وہ
لکیریں اپنے ماتھے کی ہیں سر خط

جو تم بے اعتنائی سے نہ لکھتے
نہ دیتا ہم کو قاصد پھینک کر خط

مری قسمت سے بھولا نام قاصد
نہ لکھتے تم تو ورنہ عمر بھر خط

خوشی سے اٹھ کے انجمؔ پاؤں چوموں
کہ لایا یار کا ہے نامہ بر خط


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%A9%D8%A8%DA%BE%DB%8C_%D9%84%DA%A9%DA%BE%D8%AA%D8%A7_%DB%81%D9%88%DA%BA_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A7%D9%86_%DA%A9%D9%88_%D8%A7%DA%AF%D8%B1_%D8%AE%D8%B7